Silsila-Sawri-qadri

سلسلہ سروری قادری/شجرہ فقر/سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن

Click to rate this post!
[Total: 1 Average: 1]

سلسلہ سروری قادری/شجرہ فقر/سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن

فقہی مسلک

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کا فرمانا ہے کہ فقہ کے چاروں امامین حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ، حضرت امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ، حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت امام مالک رحمتہ اللہ علیہ اجتہاد کے جس مرتبہ پر پہنچے وہاں ان چاروں کے سوا کوئی اور نہیں پہنچ سکتا۔ یہ چاروں اجتہادی مسالک برحق ہیں اور ان میں سے کسی کا بھی انکار گمراہی ہے۔ احکامِ شریعت میں ان چاروں فقہی مسالک میں سے کسی ایک کی مکمل اور عین اس کی روح کے مطابق پیروی کرنا لازم ہے۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اہلِ سنت والجماعت سے ہیں اور امامِ اعظم امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے مسلک پر ہیں۔

سلسلہ فقر سروری قادری

فقر میں آپ مدظلہ الاقدس کا سلسلہ سروری قادری ہے۔سلسلہ سروری قادری کا ایک سِرّ ہے اور یہ سِرّ لقائے الٰہی اور مجلسِ محمدیؐ کی حضوری ہے جو سیدّنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ نے اپنے فرزند سیدّنا عبدالرزاق  رحمتہ اللہ علیہ کو اور انہوں نے اپنے پوتے سیدّنا عبد الجبار ابن ابو صالح نصر  رحمتہ اللہ علیہ کو منتقل فرمایا ۔یہ سِرِّ لقائے الٰہی اور مجلسِ محمدیؐ کی حضوری والا کامل سلسلہ قادری ہے۔ ابتدا میں اس کو جباری گروہ کے نام سے پکارا گیا۔ محمد حسین دہلوی اپنی کتاب’تذکرہ الفقرا‘ جس میں انہوں نے مختلف سلاسل کے فقرا سے ملاقاتوں کا تذکرہ فرمایا ہے، میں تحریر فرماتے ہیں ’’دورانِ سیاحت اُن کی جباری گروہ کے کسی بھی فقیر سے ملاقات نہیں ہوئی کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا اور اہلِ دنیا، شہرت اور نام و ناموس سے دور رہتے ہیں۔‘‘

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ نے اس سلسلہ کو سروری قادری کا نام دیا اور آپ رحمتہ اللہ علیہ سے ہی سلسلہ سروری قادری کو برصغیر میں عروج حاصل ہوا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ سروری قادری کو ہی کامل قادری یا اصل قادری سلسلہ تسلیم کرتے ہیں۔آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
طریقہ قادری بھی دو طرح کا ہے ایک سروری قادری دوسرا زاہدی قادری۔ صاحبِ تصور سروری قادری (مرشد) اسمِ اللہ  ذات کے حاضرات سے طالبِ مولیٰ کو تعلیم و تلقین سے نوازتا ہے تو روزِ اوّل ہی اس کا مرتبہ اپنے مرتبہ کے برابر کر دیتا ہے جس سے طالب لایحتاج اور بے نیاز ہو جاتا ہے۔ اس کی نظر حق پر ہوتی ہے اور اس کی نظر میں سونا اور مٹی برابر ہو جاتے ہیں۔ دوسرا طریقہ زاہدی قادری ہے جس میں طالب بارہ سال تک ایسی ریاضت کرتا ہے کہ اس کے پیٹ میں کھانا تک نہیں جاتا۔ بارہ سال کے بعد حضرت پیر دستگیر حاضر ہو کر نظر فرماتے ہیں اور اسے سالک مجذوب یا مجذوب سالک کے مرتبہ پر پہنچا دیتے ہیں۔ سروری قادری محبوبیت کا مرتبہ ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

 زمان اور لامکان پر قدرت رکھنے والا طریقہ قادری ہے۔ سلسلہ قادری دو قسم کا ہے۔ ایک زاہدی قادری اور دوسرا سروری قادری۔ سروری قادری کیا ہے اور زاہدی قادری کسے کہتے ہیں؟ سروری قادری سلسلہ وہ ہے جس کے ذریعے یہ فقیر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف ہوا، انہوں نے اس فقیر کو اپنے دست ِ اقدس پر بیعت فرمایا اور مسکرا کر فرمایا کہ خلقِ خدا کی رہنمائی میں ہمت کرو۔ تلقین کے بعد حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اس فقیر کو حضرت پیر دستگیر شاہ محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ کے سپرد فرما دیا۔ حضرت پیر دستگیر شاہ محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ نے بھی سرفراز فرما کر (مخلوقِ خدا کو) تلقین کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد ان کی نگاہِ کرم سے میں نے جس طالب ِ مولیٰ کو بھی ظاہر و باطن میں برزخِ اسمِ اللہ ذات اور اسمِ محمد کی راہ دکھائی اسے ذکر اور مشقت میں ڈالے بغیر مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں پہنچا دیا۔ پھر ان طالبانِ مولیٰ نے جدھر بھی دیکھا انہیں اسمِ  اللہ ذات ہی نظر آیا اور ان کے سامنے کوئی حجاب اور پردہ باقی نہ رہا۔ سروری قادری راہِ فیض ہے اور کم حوصلہ نہیں ہے۔ بعض لوگوں (دیگر سلاسل کے ناقص مرشدوں) نے طالبانِ مولیٰ کو اسمِ اللہ کے اثرات کی تپش سے مار ڈالا، بعض اسمِ اللہ   ذات کا بار برداشت نہ کر سکے اور عاجز ہو گئے اور بعض مردود اور مرتد ہو گئے۔ (عین الفقر)

یاد رہے کہ قادری طریقہ بھی دو قسم کا ہے، ایک زاہدی قادری طریقہ ہے جس میں طالب عوام کی نگاہ میں صاحبِ مجاہدہ و صاحبِ ریاضت ہوتا ہے جو ذکرِجہر سے دل پر ضربیں لگاتا ہے، غوروفکر سے نفس کا محاسبہ کرتا ہے، ورد و وظائف میں مشغول رہتا ہے، راتیں قیام میں گزارتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے لیکن باطن کے مشاہدہ سے بے خبر قال (گفتگو) کی وجہ سے صاحبِ حال بنا رہتا ہے۔ دوسرا سروری قادری طریقہ ہے جس میں طالب قرب و وصال اور مشاہدہِ دیدار سے مشرف ہو کر شوریدہ حال رہتا ہے۔ سروری قادری مرشد کامل ایک ہی نظر سے طالبِ اللہ کو معیتِ حق تعالیٰ میں پہنچا دیتا ہے اور وصالِ پروردگار سے مشرف کر کے حق الیقین کے مراتب پر پہنچا دیتا ہے۔ ایسا ہی سروری قادری فقیر قابلِ اعتبار ہے کہ وہ قاتلِ نفس اور کار زارِ حق میں پیش قدمی کرنے والا سالار ہوتا ہے۔ (محک الفقر کلاں) 

 سروری قادری اُسے کہتے ہیں جو نر شیر پر سواری کرتا ہے اور غوث و قطب اُس کے زیرِبار رہتے ہیں۔ سروری قادری طالبوں اور مریدوں کو اللہ تعالیٰ کے کرم سے پہلے ہی روزیہ مرتبہ حاصل ہوجاتا ہے کہ ماہ سے ماہی تک ہر چیز اُن کی نگاہ میں آجاتی ہے۔ سروری قادری کی اصل حقیقت یہ ہے کہ سروری قادری فقیر ہر طریقے کے طالب کو عامل کامل مکمل مرتبے پر پہنچا سکتا ہے کیونکہ دیگر ہر طریقے کے عامل کامل درویش سروری قادری فقیر کے نزدیک ناقص و ناتمام ہوتے ہیں کہ دوسرے ہر طریقے کی انتہا سروری قادری کی ابتدا کو بھی نہیں پہنچ سکتی خواہ کوئی عمر بھر محنت و ریاضت کے پتھر سے سر پھوڑتا پھرے۔ اس طریقہ کے عاشق و طالب دنیا سے تارک فارغ ہوتے ہیں کہ عارف واصل ہونا سروری قادری طریقے کا ابتدائی مرتبہ ہے۔ سروری قادری طریقے کے طالبوں اور مریدوں میں غوث و قطب او رابدال و اوتاد قیامت تک کم نہ ہوں گے کیونکہ اس طریقہ میں ابتدا و انتہا ایک ہی ہے یعنی تصورِ اسمِ اللہ ذات کی تاثیر طالب کو ذکر فکر میں مبتلا کیے بغیر تمام مراتب تک پہنچا دیتی ہے۔ اس طریقہ کو شریعت سے پائیداری اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم و تلقین سے افتخار حاصل ہے۔ یاد رہے کہ حضرت پیر دستگیر مادر زاد ولی اللہ، فقیر فنا فی اللہ، وزیر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور عارف باللہ معشوقِ اللہ ہیں۔ انہیں بارگاہِ ربّ الارباب سے پیر دستگیر محی الدین، بقا باللہ قطب، فردانیت میں غوث اور وحدانیت میں غوث الاعظم کا خطاب اس لیے دیا گیا کہ آپؓ کے سروری قادری طالبوں اور مریدوں کو پہلے ہی روز اسمِ اعظم (اسمِ  اللہ ذات) عطا کر دیا جاتا ہے اور انہیں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس کی حضوری بخش کر غالب الاولیا حبیب بنا دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ سے فیض یاب ہونے والے باطن صفا اہلِ تصدیق طالب مرید ہر وقت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں حاضر رہتے ہیں۔ دنیا میں ایسے سروری قادری لایحتاج فقیر بہت ہی کم پائے جاتے ہیں جو دنیا و عقبیٰ سے بے نیاز صاحبِ ہدایت و صاحبِ رازِ عنایت ہوتے ہیں، ایک ہی دم میں دونوں جہان طے کر کے صاحب ِجود و کرم ہو جاتے ہیں اور کشف و کرامات کو باعثِ ننگ سمجھ کر اُن سے مطلق شرم و حیا کرتے ہیں کہ سروری قادری فقیر کی نظر وحدانیتاِلٰہ  پر ہوتی ہے، سروری قادری فقیر ایسا بادشاہ ہے جو معرفتِ الٰہی کے اسرار سے ہر وقت آگاہ رہتا ہے۔ (محک الفقر کلاں)

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
سروری قادری طریقہ میں رنجِ ریاضت، چلہ کشی، حبسِ دم، ابتدائی سلوک اور ذکر فکر کی الجھنیں ہرگز نہیں ہیں۔ یہ سلسلہ ظاہری درویشانہ لباس اور رنگ ڈھنگ سے پاک ہے اور ہر قسم کے مشائخانہ طور طریقوں مثلاً عصا، تسبیح، جبہ و دستار وغیرہ سے بیزار ہے۔ اس سلسلہ کی خصوصیت یہ ہے کہ مرشد پہلے ہی روز سلطان الاذکار (ھُو) کا ذکر اور تصورِ اسم اللہ ذات اور مشق مرقومِ وجودیہ عطا کر کے طالب کو انتہا پر پہنچا دیتا ہے۔ جبکہ دوسرے سلاسل میں یہ سب کچھ نہیں ہے اس لیے حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سلسلہ سروری قادری کے طالب (مرید) کی ابتدا دوسرے سلاسل کی انتہا کے برابر ہوتی ہے۔ (شمس الفقرا)

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن سروری قادری مد ظلہ الاقدس کا شجرۂ فقر اس طرح سے ہے: 

1۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم

2۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ

3۔ حضرت اما م خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہٗ

4۔ حضرت شیخ حبیب عجمی رحمتہ اللہ علیہ

5۔ حضرت شیخ دائو د طائی رحمتہ اللہ علیہ

6۔ حضرت شیخ معروف کرخی  رحمتہ اللہ علیہ

7۔ حضرت شیخ سری سقطی رحمتہ اللہ علیہ

8۔ حضرت شیخ جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ

9۔ حضرت شیخ جعفر ابوبکر شبلی رحمتہ اللہ علیہ

10۔ حضرت شیخ عبد العز یز بن حرث بن اسد تمیمی  رحمتہ اللہ علیہ

11۔ حضرت شیخ ابو الفضل عبد الواحد تمیمی رحمتہ اللہ علیہ

12۔ حضرت شیخ محمد یوسف ابو الفرح طر طوسی رحمتہ اللہ علیہ

13۔ حضرت شیخ ابو الحسن علی بن محمد قریشی ہنکاری رحمتہ اللہ علیہ

14۔ حضرت شیخ ابو سعید مبارک مخزومی  رحمتہ اللہ علیہ

15۔ غوث الاعظم سیدّنا حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ 

16۔ حضرت شیخ تاج الدین ابو بکر سیدّ عبد الرزاق جیلانی  رحمتہ اللہ علیہ

17۔ حضرت شیخ سیدّ عبد الجبار جیلانی  رحمتہ اللہ علیہ

18۔ حضرت شیخ سیدّ محمد صادق یحییٰ رحمتہ اللہ علیہ

19۔ حضرت شیخ سیدّ نجم الدین برہان پوری رحمتہ اللہ علیہ

20۔ حضرت شیخ سیدّ عبد الفتاح رحمتہ اللہ علیہ

21۔ حضرت شیخ سیدّ عبد الستار رحمتہ اللہ علیہ

22۔ حضرت شیخ سیدّ عبد البقاء رحمتہ اللہ علیہ

23۔ حضرت شیخ سیدّ عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ

24۔ حضرت شیخ سیدّ عبد الرحمن جیلانی دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

25۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ  رحمتہ اللہ علیہ

26۔ سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبد اللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ

27۔ سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبد الغفور شاہ ہاشمی قریشی رحمتہ اللہ علیہ

28۔ شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان سیدّ پیر محمدبہادر علی شاہ کاظمی المشہدی  رحمتہ اللہ علیہ

29۔ سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ

30۔ سلطان الفقرششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی  رحمتہ اللہ علیہ

31۔سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مد ظلہ الاقدس