Arif

عارف

Rate this post

عارف

عارف

عارف اس شخص کو کہتے ہیں جو اسم سے مسمیّٰ کو پاتاہے۔
عارف اللہ تعالیٰ کو دیکھ کر عبادت کرتا ہے۔
 عارف کی شان یہ ہے کہ وہ ہر لمحہ، ہر آن محبوب کے دیدار میں منہمک رہتا ہے۔ 
عارف ہر عاَلمَ کا علم رکھتا ہے۔ 
عارف وہ ہے جو انوارِ الٰہی میں غرق ہو کر اسرارِ الٰہی کے موتی نکال لائے اور پھر اُن کو اللہ کی مخلوق میں تقسیم کرے ۔
عارف عاشق ہے اور عاشق عارف ہے ۔
عارف کی بات سمجھنے کے لیے خود عارف ہونا ضروری ہے۔ 
عارف کی کتاب (یا کتب) کو اگر عشق و ادب سے پڑھا جائے تو حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کے قول کے مطابق عارف اُسے فیض سے نواز دیتا ہے یا اس کی رہنمائی مرشد کامل کی طرف کر دی جاتی ہے۔
عارف کی تعلیمات درحقیقت قرآن و حدیث کی تعلیمات ہی ہوتی ہیں جو لکیر کے فقیر علمائے سوُکو سمجھ نہیں آتیں۔ 
 عارف کی تعلیمات ہمہ جہت ہوتی ہیں اور نہ صرف زندگی کے انفرادی اور اجتماعی پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہیں بلکہ دین کے ہر پہلو کو عوام کے سامنے اُن کی اپنی زبان میں کھول کر رکھ دیتی ہیں۔ عارف کی تعلیمات کو ہر کوئی اپنے اندازِ فکر کے مطابق گمان کرتا اور سمجھتا ہے اور اسی گمان‘ علم اور عقل کے مطابق اس کی شرح کرتا اور بیان کرتا ہے۔
عارف جس (باطنی) مقام سے گزرتا ہے اسی مقام کی عکاسی اس کا کلام کرتا ہے۔
 عارف وہ ہے جو اسم سے مسمیّٰ کو پاتا ہے۔
 معرفت اُس وقت مکمل ہوتی ہے جب عارف خوف میں پختہ ہو جاتاہے۔