Rate this post

ب-

 بنھ چلایا طرف زمین دے، عرشوں فرش ٹکایا ھُو 

Banh chalaiaa tarf zameen de,arshon farsh tikaaiaa Hoo

بنھ چلایا طرف زمین دے، عرشوں فرش ٹکایا ھُو
گھر تھیں ِملیا دیس نکالا، اساں لکھیا جھولی پایا ھُو
رہ نی دنیاں نہ کر جھیڑا، ساڈا اَگیّ دل گھبرایا ھُو
اسیں پردیسی ساڈا وطن دوراڈھا، باھوؒ دَم دَم غم سوایا ھُو

مفہوم: طالب ِ مولیٰ کا اصل گھر تو عالم ِلاھوت ہے جہاں پر اُس نے دیدارِ الٰہی کی خاطر دنیا اور عقبیٰ کو ٹھکرا دیا تھا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ تو ہماری تقدیر ہے جس نے ہمیں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر رکھا ہے اور ہمیں اپنے وطن ِازلی عالم ِ لاھوت سے عالم ِخَلق (ناسوت) میں لے آئی ہے۔ اے دنیا! ہمارا پیچھا چھوڑ دے اور ہمیں تنگ نہ کر، ہمارا دل پہلے ہی فراقِ یار میں بے قرار اور بے چین ہے۔ ہم تو اس دنیا میں  پردیسی ہیں اور ہمارا اصل وطن محبوبِ حقیقی کے پاس ہے جو بہت دور ہے۔ اُس تک پہنچنے کی راہ میں بہت سے مصائب اور مشکل منازل ہیں جنہیں ہم نے دنیا کی محبت دل سے نکال کر عشق سے طے کرنا ہے۔ ہر لمحہ اس محبوب سے دوری کا غم بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

لغت:   

الفاظ مفہوم
بنھ چلایا باندھ کر بھیجا
رہ نی دنیاں ہمارا پیچھا چھوڑ دے دنیا
طرف زمین دے زمین پر
نہ کر جھیڑا جھگڑا نہ کر
ٹکایا لا رکھا
ساڈا ہمارا
گھر مراد عالم ِ لاھُوت
اَگّے پہلے ہی
تھیں سے
اسیں ہم
دیس نکالا جلا وطنی
ساڈا ہمارا
اساں ہم نے
دوراڈھا بہت دور
لکھیا تقدیر میں جو لکھا تھا۔ نوشتہ ٔتقدیر
دَم دَم ہر لمحہ
جھولی دامن
سوایا پہلے سے زیادہ
Spread the love
Open chat
1
آن لائن بیعت کے لئے رابطہ کریں
Aslaam o Alaikum!
Welcome to the Website.