باطنی بیماریوں کے بارے میں سلطان العاشقین کے فرمودارت،اقوال
باطنی بیماریاں
1۔ مال کی محبت
مال اپنے ساتھ بیماری مصیبت اور پریشانی بھی لاتا ہے۔
اگر مال میں کچھ بھی بھلائی ہوتی تو اللہ اپنے نبیوں کو ضرور عطا کرتا۔
مال کی محبت دل میں جاگزیں ہو کر اللہ کی محبت کو نکالنے کا سبب بنتی ہے۔
مال کی کثرت انسان میں ننگ و ناموس ،عزّوجاہ یاجاہ وحشمت اور شہرت کی شہوت یا خواہش پیدا کرتی ہے۔
طلبِ مال اور عزّوجاہ ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
2۔ تکبر
انسان کی ہر صلاحیت اور اچھائی اللہ کی عطا کردہ ہے، اس کا اپنا کوئی کمال نہیں جس پر وہ مغرور ہو۔
شہوت سے کیے گئے گناہ کی معافی مل سکتی ہے، تکبر سے کیے گئے گناہ کی نہیں۔
تکبر اور اپنے آپ کو بڑا جاننا ایک نہایت ہی مذموم خصلت ہے اور درحقیقت اللہ تعالیٰ کے ساتھ دشمنی کرنا ہے۔
اطاعت اور عبادت پر غرور متکبر بنا دیتا ہے۔
تکبر ایسی روحانی بیماری ہے کہ اگر یہ رائی کے دانے کے برابر بھی قلب میں جاگزیں ہو جائے تو کوئی بھی عبادت بھی قبول نہیں ہوتی۔
نفس کے اندر نسب کا تکبر ایک ایسی چھپی ہوئی رگ (بیماری) ہے کہ اس سے اعلیٰ نسب والے خالی نہیں ہوتے خواہ وہ نیک بخت اور عقلمند ہی کیوں نہ ہوں۔
متکبر کی متکبر بن کر گردن مروڑنا بھی عبادت ہے۔
3۔ حسد
حسدرضائے الٰہی کے خلاف ہے۔
حسد راہِ فقر کے سفر کو بعض اوقات بالکل ختم کردیتا ہے۔
حسد ایسا غم ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی غم نہیں ہو سکتا ۔
جو اللہ کے زیادہ قریب ہوتا ہے اس کے حاسد زیادہ ہوتے ہیں۔
4۔ عجبُ (خود پسندی)
عجبُ (خود پسندی) صفت ذمیمہ میں سے ہے۔ اس کا جنم انسانی دل میں ہوتا ہے اور شیطان اسے پیدا کرنے میں پیش پیش ہوتا ہے۔
عجبُ (خود پسندی) میں غرور شامل ہوتا ہے ، اس سے راہِ فقرمیں توفیقِ الٰہی ختم ہوجاتی ہے۔
عجبُ (خود پسندی) انسان کے ذلیل و خوار انجام کا پیش خیمہ بن جاتا ہے۔
عجبُ (خود پسندی۔خود نمائی) ایک فریب ہے جس میں انسان خود ہی اپنے آپ کو مبتلا کر لیتا ہے اور دنیا اور آخرت میں نقصان اٹھاتا ہے۔
5۔ ریاکاری
عارفین کے نزدیک ریاکاری بہت بڑا گناہ اور حجاب ہے اور یہ شرک کے قریب ہے۔
اخلاصِ نیت سے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کیا گیاعمل بارگاہِ الٰہی میں قبول ہے۔
ریا کار کا کوئی عمل یا عبادت قبول نہیں ہوتی بلکہ یہی عمل اور عبادت اس کے لیے وبالِ جان بن جاتی ہے۔
ریاکا ر منافق ہوتا ہے۔
راہِ فقرمیں جو طالب ریا کاری میں مبتلا ہوجاتا ہے،یہ اُسے دین و دنیا دونوں جہانوں میں روسیاہ کر دیتی ہے۔
منافق اور ریا کار ہے وہ شخص جو عبادات سے لوگوں میں عزت کا طلب گار ہے۔
کبھی بھی اس کا اعتبار نہ کرنا جو اپنی پارسائی کا چرچا کرے۔
6۔ غصہّ ،بغض اور کینہ
راہِ فقرکے مسافر وں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ غصیّ سے بچتے ہیں۔
بغض اور کینہ شفقت،محبت،رحم اور عفو کی ضد ہے۔ اگر دل سے بغض اور کینہ ختم ہو جائے تو دل میں شفقت،محبت،رحم اور عفوکا جذبہ پیدا ہو گا۔ یہ حالت مرشد کامل اکمل کی صحبت اور اسمِ اللہ ذات کے ذکر و تصور سے حاصل ہوتی ہے۔
7۔ بخل
راہ ِفقر بخل کی نہیں ،سخاوت کی راہ ہے۔
جس دل میں اللہ کی محبت آجاتی ہے وہ دل سخاوت کا گھر بن جاتا ہے۔
بخل کوئی اچھی چیز نہیں ہے بلکہ شر ہے۔
بخل ایسی باطنی بیماری ہے جو انسان کو اس کی انسانیت سے دور کردیتی ہے۔
غنی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے رزق پر قناعت کرتا ہے۔
8۔ جھوٹ
اللہ تعالیٰ جھوٹے کو ہدایت نہیں دیتا۔
راہِ فقر پر گامزن طالبِ مولیٰ کا اللہ تعالیٰ سے پہلا وعدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جھوٹ کبھی نہیں بولے گا خواہ اس کے لیے کتنا ہی نقصان اور تکالیف کیوں نہ برداشت کرنی پڑے۔ کیونکہ سچائی (حق) کے راستہ پر چلنا مشکل ہے لیکن کامیابی صرف سچائی کو ہی حاصل ہوتی ہے۔ جھوٹ کو دنیا میں کبھی بھی عروج اور کامیابی نہیں ملی۔ آخرکار کامیابی سچائی کے ہی حصہ میں آتی ہے۔
جھوٹ بولنے سے اللہ کی رحمت سے دوری ہوتی ہے اور جھوٹا اللہ تعالیٰ کی لعنت کا شکار ہوتا ہے۔
جھوٹ بولنے والے کی روزی کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔
حق کو چھپانا بھی جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے۔
جھوٹ غم و فکر پیدا کرتا ہے۔
جھوٹ دل کو سیاہ کرتا ہے۔
جھوٹ سے غفلت پیدا ہوتی ہے اور یہ اُم الخبائث ہے۔
راہِ فقر پر صرف صدیق اور سچے طالب کو کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ حق ہے اور حق ہی کو پسند کرتا ہے اور سچے لوگوں کا تعلق حق سے ہوتا ہے۔
9۔ غیبت اور چغل خوری
غیبت بہت مہلک باطنی بیماری ہے، اس سے دلوں میں بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔
چغل خوری، بد زبانی ، متکبرانہ ہٹ دھرمی اور ناجائز طرف داری دوزخ میں لے جانے والے کام ہیں۔
سب سے زیادہ خطر ناک سچ وہ ہوتا ہے جس میں جھوٹ شامل کر دیا جائے یا واقعہ اور بات کا رخ بدل دیا جائے ۔چغل خور کا یہ بھی طریقۂ واردات ہے۔
چغل خور قسمیں کھا کر یقین دلاتا ہے۔
فاسق کی غیبت نہیں ہوتی۔
10۔ غفلت
راہِ فقر میں غفلت بہت بڑی کوتاہی ہے جس کی وجہ سے طالبِ مولیٰ حق تعالیٰ کی پہچان سے محروم رہتا ہے۔
غفلت مقصدِحیات کی دشمن ہے۔
غفلت لذتِ آشنائی کا حجاب ہے۔
غفلت عشق کی تڑپ پیدا ہونے نہیں دیتی۔
غفلت چشمِ دل روشن ہونے نہیں دیتی۔
غفلت شیطان کااہم ہتھیار ہے۔
بندے کی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کو پانا ہے اس لیے جو اس مقصد سے غافل رہے گا وہ ناکام و نا مراد ہو جائے گا۔
جلد بازی شیطان کا ہتھیار ہے مومن کا نہیں ۔
جو دنیا میں مگن اور مقصد ِ حیات سے غافل رہے وہ زندگی بھر جانور رہے اور جانور ہی کی حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔
11۔ طمع و حرص
فقیر کے لیے لازم ہے کہ وہ ایک دن یا ایک ماہ سے زائد کا اہتمام نہ کرے۔اس سے زائد سے طویل امیدوں کی طرف راغب ہوگا توقناعت ختم ہو جائے گی اور وہ حرص و طمع ہو گی۔
طمع و حرص (لالچ) شیطان کا بہت بڑا آلہ ہے جس کے ذریعے وہ لوگوں کو راہِ فقر سے گمراہ کرتا ہے۔