فقیرِ کامل
فقیرِ کامل
صاحبِ فقر کو اصطلاحِ فقر میں فقیر کہتے ہیں۔
فقرا میں ’فقیر مالک الملکی‘ سب سے اعلیٰ مرتبہ ہے اور صاحبانِ تلقین و ارشاد میں مرشد کامل اکمل جامع نور الہدیٰ سب سے آخری مرتبہ ہے اور انسانِ کامل کا یہ اعلیٰ ترین مرتبہ ہے اور یہ مرتبہ سب مراتب کا جامع ہے اس کے بعد کوئی مرتبہ نہیں ہے۔
فقیرِکامل کی زندگی اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر حجت ہوتی ہے۔ فقیر جہاں بھی زندگی گزارتا ہے جامع صفاتِ الٰہی ہونے کی وجہ سے نورِ حق سے معاشرے کو منور کرتا ہے۔ اسی طرح فقیرِکامل کی خانقاہ حیات بخش مرکز ہوتی ہے جہاں لوگوں کا تزکیۂ نفس اور تصفیۂ قلب ہوتا ہے۔
فقیرِکامل اپنی نگاہ سے زنگ آلودہ قلوب کو نورِ حق سے منور کرتا ہے اور تزکیۂ نفس کرکے قربِ الٰہی کی منزل تک لے جاتاہے۔ طالب اور سالک کی روح کی غذا فقیرِ کامل کی صحبت اور قرب ہے۔
فقیر کو نہ عزت سے غرض ہے نہ ذلت سے۔ کوئی اسے مانے یا نہ مانے اسے کوئی پرواہ نہیں۔
فقیر کی نظر میں اللہ کے سوا کسی کا کوئی مقام و مرتبہ نہیں ہوتا۔
فقیر وہ ہے جس میں قرآن کی روح بے پردہ نظر آئے۔
فقرا کاملین اور عارفین بے خوف وخطر دنیا کے علوم کی اصلیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ انسان کے دل ا ور نگاہ کا رخ علمِ حقیقت کی طرف موڑتے ہیں جس سے وہ حق سے آگاہ ہو کر اور اس میں فنا ہو کر عرفانِ حق کا مستحق بن جاتا ہے۔
فقیر رزق کو نہیں رازق کو دیکھتا ہے۔
فقیر وہ ہے جو آنکھیں بند کرلے تو اٹھارہ ہزار عالم کا مشاہدہ کرے۔
فقیر جو کچھ بھی پاتا اور سمجھتا ہے منجانب اللہ پاتا اور سمجھتا ہے۔
فقیر کا زمانہ ہر زمانہ میں الگ ہوتا ہے۔ خدا کی شان ہے کہ وہ ایک سا جلوہ دوبار نہیں کرتا۔
فقیر اپنا جہان خود پیدا کرتا ہے۔
فقیر وہ ہوتا ہے جو اللہ کی رضا پر راضی ہو۔
لفظوں اور بے وفائیوں کے زخم بھولنے کا فن یا تو پاگل کو آتا ہے یا کامل کو۔