وفا وقربانی
وفا و قربانی
راہِ فقر دراصل راہِ عشق ہے اور اس میں کامیابی اس وقت تک حاصل نہیں ہوتی جب تک طالب اپنی ہر شے کو راہِ حق میں قربان نہیں کر دیتا۔
سب سے بڑی سنت راہِ حق میں گھر بار لٹا دینا ہے۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے صحابہ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی تربیت اس انداز میں فرمائی کہ ان کے دِلوں سے محبتِ الٰہی اور عشقِ رسول صلی ﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے سوا ہر محبت کو ختم کر ڈالا۔ ﷲ تعالیٰ کی محبت کی راہ میں جو بھی چیز حائل ہوئی صحابہ کرامؓ نے کمالِ بے نیازی سے اُسے ﷲ کی راہ میں قربان کر ڈالا۔
قربِ الٰہی اس وقت تک حاصل نہیں ہوتا جب تک انسان اپنا گھر بار راہِ خدا میں قربان نہیں کر دیتا اور تکالیف و مصائب میں مرشد کے ساتھ وفا میں ذرا سی بھی کمی نہیں آتی۔
راہِ عشق میں وفا اور قربانی کا تقاضا یہ ہے کہ نہ تو وفا میں لغزش آئے اور جب قربانی کا وقت آئے تو منہ نہ موڑا جائے اور نہ ہی قربانیوں کا عوض طلب کیا جائے۔
عشق کی فتح وفا اور قربانی کی ہی بدولت ہے۔
وفا اور قربانی کے بغیر عشق کا دعویٰ جھوٹ ہے۔
طالب کی وفا اور قربانی کی پرکھ ہی درحقیقت اس کے خلوص اور عشق کی پرکھ ہے۔