فقر کا مرکز سلطان العاشقین | Faqr ka Markz Sultan ul Ashiqeen
فقر کا مرکز سلطان العاشقین
تحریر: مسز سونیا نعیم سروری قادری۔ لاہور
قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
ہو صاحبِ مرکز تو خودی کیا ہے، خدائی!
مرکز سے مراد کسی شے کا اہم ترین اور بنیادی نکتہ ہے جہاں اس شے کی تمام تر قوت مرکوز ہو۔ راہِ فقر میں بھی مرکز کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ فقر کا مرکز وہ ہوتا ہے جہاں سے دنیا بھر کے طالبانِ مولیٰ کے متعلق اہم فیصلے صادر ہوتے ہیں، جہاں اللہ تعالیٰ کی جماعت اور اس کی راہ میں درپیش ظاہری اور باطنی مسائل کو حل کیا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ کی جماعت کے فروغ کے لیے مختلف نوعیت کے احکامات نافذ کیے جاتے ہیں اور اسی نوع کے دیگر فیصلے کیے جاتے ہیں۔ نظامِ تکوین کا مرکز بھی یہی ہوتا ہے۔ جہاں صاحبِ فقر موجود ہوتا ہے وہی جگہ فقر کا مرکز ہوتی ہے۔ آقا پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب مدینہ منورہ میں ظاہری طور پر موجود تھے تو صاحبِ فقر ہونے کے باعث مدینہ منورہ فقر کا مرکز رہا۔ جنگوں کی تیاریاں، دینی و دنیاوی معاملات کا حل، طالبانِ مولیٰ کا تزکیۂ نفس اور ہر کام کا فیصلہ ادھر سے ہی ہوتا۔ وہیں ظاہری اور باطنی مجلسِ محمدیؐ لگتی۔ لہٰذا ہر کام کا مرکز وہی مقام تھا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ظاہری طور پر موجود تھے۔ مرکز سے دوری اور علیحدگی انتشار و فتنہ پیدا کرتی ہے۔ مرکز ہمیشہ ایک ہی ذات ہوتی ہے اور اُس ذات مبارکہ کے باعث وہ مقام بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ مسجد ضرار کا واقعہ اس بات کا ثبوت ہے۔ وہ بھی ایک مسجد تھی جہاں اذان ہوتی تھی اور نماز بھی پڑھی جاتی تھی مگر یہ مسلمانوں کو ان کے مرکز یعنی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے جدا کرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ یہ منافقین کی سازش تھی۔ جہاں حاملِ فقر کی ذات ہی نہیں وہ مرکز بھی نہیں۔ قرآنِ پاک میں سورۃ توبہ آیات 107تا109میں منافقین کی اس سازش کو بیان کیاگیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کی تعمیر کو ناپسند فرمایا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اس مسجد کو گِرا کر آگ لگا نے کا حکم فرمایا۔
فیضِ فقر کا اصل منبع تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہی ہیں کیونکہ فقر آپ کا ورثہ ہے۔ آج بھی طالبانِ مولیٰ سے متعلق تمام فیصلے مجلسِ محمدی ؐ میں ہی کیے جاتے ہیں۔ فقر کا مرکز بھی مجلسِ محمدیؐ کے فیصلے کے مطابق تبدیل ہوتا رہتا ہے اور اسی ہستی کو مرکزِ فقر بنایا جاتا ہے جس میں حقیقتِ محمدیہ کامل ترین صورت میں ظاہر ہو، جس کی بدولت اس نے راہِ فقر میں انقلابی اقدامات کئے ہوں۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فقر ہیں اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ بابِ فقر۔ امیرالمومنین، امام المتقین، مشکل کشا، شیرِ خدا، امامِ عارفین، تاجدارِ اولیا، رفیقِ پیغمبر کو ان کی تمام تر صفات و کمالات اور آقاپاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے کمال درجہ کی وفا و قربانی اور بے مثال عشق کی بدولت فقر کی امانت منتقل ہوئی اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظاہری وصال کے بعد فقر کا مرکز بنے۔ تمام سلاسلِ طریقت آپ کرم اللہ وجہہ سے ہی شروع ہوتے ہیں۔ آپ کرم اللہ وجہہ صاحبِ فقر بنے تو کوفہ فقر کا مرکز بن گیا۔
اہلِ بیعتؓ کے بعد فقر خاص الخاص کا مرتبہ سلطا ن الفقر دوم حضرت امام خواجہ حسن بصریؓ کو تفویض ہوا۔ آپؓ کو امانتِ فقر و خرقہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منتقل ہوا۔ حضرت امام حسن بصری ؒ نے بہ اجازت و خلافتِ امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ تمام سلاسلِ طریقت و تصوف کا نظام قائم کیا جو ساری دنیا میں وصال و معرفتِ الٰہی کے لیے آج تک رائج ہے۔ تمام سلاسل بالآخر حضرت حسن بصریؓ کے توسط سے ہی حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ملتے ہیں‘ سوائے سلسلہ نقشبندیہ کے جو حضرت سلمان فارسیؓ کے توسط سے حضرت ابو بکر صدیقؓ سے جا ملتا ہے۔
فقر کا خزانہ سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا رہا اور حضرت محبوبِ سبحانی قطبِ ربانی غوثِ صمدانی شا ہ محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ العزیز سلطان الفقر سوئم کی ذات مبارک فقر کا مرکز بنی۔ آپؓ کی ذات مبارک کسی تعریف وتصنیف کی محتاج نہیں۔ آپؓ سے بہت سی کرامات منقول ہیں لیکن سب سے بڑی کرامت دینِ اسلام کو اس کی حقیقی صورت میں دوبارہ زندہ کرنا ہے۔ اس لیے علم و عرفان اور فقر کو اعلیٰ ترین مقام تک پہنچانے کے باعث حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آپؓ کو فقر کا مختار بنایا۔ بغداد شہر آپؓ کی وجہ سے کافی عرصہ تک تمام اولیا اللہ کے لیے فقر کا مرکز رہا۔
یہ امانت جب حضرت سخی سلطان باھوؒ کو ملی تو آپ ؒ کی ذات صاحبِ مرکز بنی اور شور کوٹ فقرکا مرکز بنا۔ آپ ؒ نے 140کتب تصنیف فرمائیں ہر تصنیف اسمِ اللہ ذات کی شرح وتفسیر ہے۔ اسم اللہ ذات کے اسرار و رموز کو کھول کر جتنا آپ ؒ نے اپنی تصانیف میں بیان فرمایا اس سے پہلے کوئی بھی ایسا نہ کر سکا۔ آپ ؒ نے مشقِ مرقومِ وجودیہ کے بارے میں بھی آگاہی دی اور اس کی اہمیت خوب اجاگر کی۔ سلطان العار فین حضرت سخی سلطان باھوؒ نے اپنی تصانیف میں اسم اللہ ذات کے ساتھ ساتھ تصور اسم محمد ؐ کے اسرار و رموز کو بھی کھول کر بیان فرمایا۔ آپ ؒ کی ان بے شمار خدمات اور اعلیٰ رتبہ کے بنا پر آپؒ کی ذات فقر کا مرکز بنی۔ لاکھوں طالبانِ مولیٰ نے جھولیاں بھر بھرکے آپ ؒ کے مزار مبارک سے فیض سمیٹا ۔
فقر کا فیض جاری کرنے کی اجازت آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ہی ملتی ہے البتہ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ کے بعد سلسلہ سروری قادری میں تمام مشائخ کے لیے یہ ترتیب جاری ہو گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہر زمانے کے سروری قادری شیخ کے لیے اُس کے وطن میں ہی فیض کا ایک مرکز مقرر فرما دیتے ہیں تاکہ وہ اپنی جماعت کے ظاہری و باطنی مسائل کے حل اور فیضِ فقر کے حصول کے لیے جب چاہے اس مرکز کا رخ کر سکے۔ جہاں صاحبِ فقر جاتا ہے وہی مقام فقر کا مرکز بن جاتا ہے۔ جس کو بھی فقر عطا کرنا ہوتا ہے اسی فقر کے مرکزسے آقا پاک حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اجازت سے عطا کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پرجب سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کوحضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا ’’اپنے نانا (حضرت محمدؐ) سے وراثتِ فقر طلب کرو‘‘ توآپؒ نے مسجد نبویؐ کی خدمت شروع کر دی۔ چھ سال کی خدمت اور غلامی کے بعدحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خواب میں دیدار کی نعمت عطاکی اور پوچھا کہ اس خدمت کے بدلے میں کیا چاہتے ہو۔ سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ نے عرض کی کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جانتے ہیں کہ یہ غلام فقر چاہتا ہے۔ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ’’فقر کے لیے تجھے ہند سلطان باھو ؒ کے پاس جانا ہو گا۔‘‘ جب آپ ؒ خواب سے بیدار ہوئے توبہت حیران اور پریشان ہوئے کہ رشدو ہدایت کا منبع تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خود ہیں پھر حضرت سخی سلطان باھوؒ کے پاس کیوں بھیجا جا رہا ہے؟ لہٰذا دوبارہ خدمت اور غلامی کا سلسلہ شروع فرما دیا۔ مزید چھ سال کے بعدحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دیدار سے مستفید فرمایا اور پھر پوچھا کہ اس خدمت کے بدلے میں کیا چاہتے ہو؟ تو آپ نے پھر عرض کیا ’’حضورؐ جانتے ہیں کہ یہ غلام فقر چاہتا ہے۔‘‘ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ تجھے فقر حضرت سخی سلطان باھوؒ سے ہی ملے گا۔ (مجتبیٰ آخر زمانی)۔
فقر کے مختارِ کُل ہونے کے باوجود حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پیر سیّد محمد عبداللہ شاہؒ کو حضرت سخی سلطان باھوؒ سے فقر حاصل کرنے کے لیے ہندوستان جانے کا حکم دیا کیونکہ اس وقت فقر کا مرکز حضرت سخی سلطان باھوؒ کا مزارپاک تھا۔ لہٰذا آپؒ کو فقر حاصل کرنے ہندوستان آنا پڑا۔
چونکہ مجلسِ محمدی ؐ کے فیصلے کے مطابق یہ مرکز تبدیل ہوتا رہتا ہے لہٰذا سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیز ؒ اور سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ کے لیے فقر کا مرکز شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان پیر سید محمد بہادر علی شاہ ؒ کا مزار مبارک رہا۔ سلطان الاولیا حضرت سخی سلطان محمد عبدالعزیز ؒ اور سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ اکثر شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان پیر سید محمد بہادر علی شاہ ؒ کے محل پاک پر حاضری دیا کرتے تھے بلکہ راتوں کو قیام بھی فرماتے تھے۔ سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ جب بھی پیر سید بہادرعلی شاہؒ کے محل پاک پر تشریف لے جاتے تو آپ ؒ کے ارد گرد سائلین کے جمگھٹے لگ جاتے۔ آپ ؒ سب کے لیے دعا فرماتے اورتمام سائلین اپنے من کی مرادیں پاتے۔ سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمداصغر علی ؒ کے وصال کے بعد جب سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس مسندِ تلقین و ارشاد پر فائز ہوئے تو آپ مدظلہ الاقدس کے لیے عارضی طور پر فقر کا مرکز حضرت سخی سلطان پیر محمد بہادرعلی شاہؒ کا محل پاک ہی قرار دیا گیا۔ آپ مدظلہ الاقدس 2011ء تک اپنے مریدین کے ہمراہ سلطان سید پیر محمد بہادر علی شاہ ؒ کے محل پاک پر ہی حاضری دیتے رہے ۔
2011ء میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو ؒ کی طرف سے
آپ مد ظلہ الاقدس کو سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کے محل پاک سے روحانی فیض کو دوبارہ جاری کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی کیونکہ سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ نے لوگوں کی طلبِ دنیا اور حبِ دنیا کی وجہ سے اپنے مزار سے فیض کا سلسلہ 1942ء سے بند کر رکھا تھا۔ جب لوگ مادہ پرست ہوجاتے ہیں اور روحانی فیض کی کسی کو طلب ہی نہیں رہتی تو اولیا کاملین بھی اپنا روحانی فیض روک لیتے ہیں۔ اپنی اس ذمہ دار ی کو نبھانے کے لیے ستمبر 2011ء میں سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مد ظلہ الاقدس نے پہلی بار حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کے محل پاک کا دورہ فرمایا اور اس کی خستہ حالی دیکھ کر آپ مدظلہ الاقدس نے سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّدمحمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کے محل پاک کی تعمیر دوبارہ شروع کروائی۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کے مزار مبارک کی طرح چاروں مینار تعمیر کیے گئے اور ان پر رنگ روغن کا کام کیا گیا اور کاشی کاری والی ٹائلیں لگائی گئیں۔ میناروں کو بھی سجایا گیا اور تربت مبارک پر سنگِ مرمر لگایا گیا۔ صحن میں بھی ٹائلیں لگائی گئیں۔ اس طرح مزار مبارک کی تعمیر دوبارہ سلطان العارفین ؒ کے مزار کی طرز پر 30اگست 2012 ء کو مکمل ہوئی ۔
2ستمبر2012احمد پور شر قیہ میں نئے تعمیر شدہ مزار مبارک پر سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کا عرس پاک انتہائی شاندار طریقے سے منعقد کیا گیا۔ آپ ؒ کی شان میں منقبتیں پیش کی گئیں۔ عرس پاک کے اختتام میں سلطا ن العاشقین حضرت سخی سلطان محمدنجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے آپ ؒ کی بارگاہ میں ان کے روحانی فیض کو دوبارہ جاری کرنے کی عرض پیش کی۔ سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ نے، جو سلطا ن العاشقین حضرت سخی سلطان محمدنجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی تمام تر کاوشوں سے بہت راضی تھے، باطنی طور پر نہ صرف اپنے روحانی فیض کو دوبارہ جاری کرنے کی حامی بھر لی بلکہ یہ بھی فرمایا کہ چونکہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے ہی ان کے روحانی فیض کے احیا کے لیے تمام تر کوششیں فرمائی ہیں اس لیے ان کا خاص فیض صرف آپ مدظلہ الاقدس کی ہی جماعت کے لیے مخصوص ہے۔ اسی عرس پاک کے دوران فقر کا مرکز شہبا زِ عارفاں حضرت سخی سلطان پیر سید محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدی ؒ کے دربار پاک سے بدل کر سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سید محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کے دربار کی طرف منتقل کر دیا گیا ۔
اِس دور میں فقر کے مرکز کا تبدیل ہونا اِس لیے بہت ضروری تھا کیونکہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دور میں نظامِ فقر کو یکسر بدل دیا جانا تھا۔ گزشتہ ادوار میں فقر کی تبلیغ کا طریقہ بھی مختلف تھا۔ اس دور میں فقر کو بڑے پیمانے پر پھیلانے کا فیصلہ ہو چکا تھا اور اسی کے لیے نیا نظام وضع کرنے کی ضرورت تھی۔ وہ وقت بھی آ چکا تھا جس میں سلسلہ سروری قادری سے جعلی اور جھوٹے مشائخ کا خاتمہ ہونا تھا اس لیے مرکز کا مشائخ سروری قادری میں سے اس شخصیت کے پاس منتقل ہونا ضروری تھا جن سے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کی امانتِ فقر کا دوبارہ اجرا ہوا تھا۔ لہٰذا بحکم آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فقر کا مرکز سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سید محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؓ کا مزار پاک بنا دیا گیا ۔
اس کے ساتھ ہی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی روحانی قوتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا گیا جو روز بروز عروج کی جانب گامزن ہیں۔ دنیا بھر سے طالبانِ مولیٰ آپ کی طرف کھینچے چلے آنے لگے، آپ مدظلہ الاقدس کو اس قدر قوت عطا کر دی گئی کہ آپ طالبانِ دنیا کو بھی اپنی نگاہِ کامل سے عشقِ حقیقی عطا کر کے ان کے دل کی حالت بدل دیں اور انہیں طا لبِ مولیٰ بنا دیں۔ مجلسِ محمدی ؐکے دروازے آپ مدظلہ الاقدس کے خاص چنے ہوئے طالبوں کے لیے کھول دیئے گئے۔ آپ مدظلہ الاقدس کو اجازت دے دی گئی کہ آپ مدظلہ الاقدس جس طالب کو چاہیں قوتِ وھم اور علمِ دعوت عطا کر دیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے ان قوتوں کو اللہ کے دین کی تبلیغ و اشاعت کے لیے انتہائی بصیرت سے استعمال کرتے ہوئے دنیا بھر سے طالبانِ مولیٰ خصوصاً نوجوان نسل کو منتخب کیا اور انہیں عشقِ حقیقی کی قوت اور نگاہِ کرم سے روحانی بلندی عطا کر کے اس لائق بنایا کہ وہ فقر کی ترویج و اشاعت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
نگاہِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
2012ء سے 2017ء تک مسلسل پانچ سال آپ مدظلہ الاقدس ہر سال حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبد اللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کا عرس انتہائی شاندار طریقے سے مناتے رہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے فقر کی جو بے لوث خدمت کی اور اس کو پھیلانے میں جو انتھک محنت کی وہ اپنی مثال آپ ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے فقر کو پھیلانے کے لیے ہر طرح کی ظاہری اور باطنی آزمائش پار کیں، بے شمار مخالفتوں کے سامنے ڈٹے رہے لیکن حق کا ساتھ نہ چھوڑا ۔
آپ مدظلہ الاقدس نے اپنا گھر بار مال اسباب سب کچھ فقر پر نچھاور کر دیا۔ جانی مالی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا ۔ آپ مدظلہ الاقدس نے ہر عام و خاص کے لیے اسم اللہ ذات کا فیض عام کر دیاہے ۔ آپ نے پورے پاکستان میں سفر کر کے بہت سے لوگوں کو بیعت اور بغیر بیعت کے ذکر و تصور اسم اللہ ذات عطا فرمائے۔ سلطان الاذکار ھُو کے فیض کو عام کرنے کی شان بھی صرف آپ کی ہے۔ آپ ہر سال عید میلاد النبیؐ اور اب آ پ کی مہربانی سے 21 مارچ کے موقع پر بھی سینکڑوں طالبانِ مولیٰ (مرد و خواتین) کو اسمِ s عطا کرتے ہیں۔ مرشد کامل اکمل سلطان الوھم ہوتا ہے آپ مدظلہ الاقدس نے اپنی کمال قوتِ وھم کی بدولت بے شمار طالبانِ مولیٰ کو علمِ لدّنی کی نعمت سے مالامال کیا ہے۔ راہِ فقر میں آپ مدظلہ الاقدس کی یہ عظیم مہربانی ہے کہ علمِ دعوت جو پہلے صرف مرد طالبانِ مولیٰ کو عطا کیا جاتا تھا آپ مدظلہ الاقدس نے خواتین طالبانِ مولیٰ کو گھر بیٹھے علمِ دعوت پڑھنے کی اجازت عطا فرمائی جس سے وہ تمام اولیا سے باطنی راہنمائی حاصل کر سکتی ہیں۔ دنیا بھر میں فقر کی تعلیم کو عام کرنے کے لیے حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے 2009ء میں تحریک دعوتِ فقر کی بنیاد رکھی۔ یہ ایک رجسٹرڈ غیر سرکاری جماعت ہے جس کا کسی بھی فرقہ سے کوئی تعلق نہیں ۔ تحریک دعوتِ فقر کے قیام کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو فقر کی دعوت دینا ہے تاکہ وہ لقاءِ الٰہی اور مجلسِ محمدیؐ کی حضوری حاصل کر سکیں۔
فرقوں اور مسلکوں کے امتیاز کے بغیر یہ دعوت سب کے لیے عام ہے۔ ظاہری بیعت کے ساتھ ساتھ ملک سے باہر مقیم لوگوں کے لیے آن لائن بیعت کا سلسلہ بھی آپ مدظلہ الاقدس نے شروع کیا ہے۔
آپ مدظلہ الاقدس کی سرپرستی میں تحریک دعوتِ فقر کے مندرجہ ذیل شعبہ جات فقر کی ترویج و اشاعت کے لیے دن رات جد و جہد میں مصروفِ عمل ہیں:
شعبہ دعوت، شعبہ نشر واشاعت، ملٹی میڈیا اینڈ ڈیزائن ڈ ویلپمنٹ، ڈیجیٹل پرو ڈکشن، شعبہ بیت المال، شعبہ قیام و طعام، شعبہ سکیورٹی ۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے اگست 2006ء میں سلطان الفقر پبلیکیشنز کی بنیاد رکھی۔ اس وقت سے یہ ادارہ انتہائی کامیابی سے ہر ماہ ماہنامہ سلطان الفقر شائع کر رہا ہے جس میں فقر و تصوف کے حوالے سے مضامین شائع کیے جاتے ہیں تاکہ متلاشیانِ ذاتِ الٰہی کی راہنمائی کی جا سکے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی زیرِ نگرانی اس ادارے نے بہت سی کتب بھی شائع کیں ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے انتہائی خوبصورت تصانیف تحریر کی ہیں جو طالبانِ مولیٰ کے لیے فقر کی راہ پر کامیابی سے چلنے کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے فقر کی تعلیمات کے فروغ کے لیے الیکٹرانک میڈیا کا استعمال بہت بہترین طریقے سے کیا ہے۔ فقر کی تعلیمات جو اب تک سینہ بہ سینہ منتقل ہو رہی تھیں آپ نے اسے محدود دنیا سے نکال کر الیکٹرانک کتب (e-book) الیکٹرانک میگزین (e-megazine) ، مشہور ویب سائٹس مثلاً وکی پیڈیا، فیس بک، انسٹا گرام اور گوگل پلس وغیرہ پر لاتعداد پیجز کے ذریعے تمام دنیا تک پہنچانے کا انقلابی قدم اُٹھایا ہے جو کہ راہِ فقر پر چلنے والوں کے لیے موجودہ زمانے اور آنے والے وقت میں راہنمائی کا باعث بنے گا۔
ہر سال فقر کی تبلیغ کے لیے ملک بھر میں دورے آپ مدظلہ الاقدس کا معمول ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے فقر کا پیغام دنیا کے کونے کونے میں پھیلا دیا ہے تاکہ جہاں کہیں بھی طالبانِ مولیٰ ہوں وہ راہِ فقر کو آسانی سے اپنا سکیں۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے اپنے آرام و سکون کو فراموش کر کے دن رات کی محنت سے فقرِ محمدیؐ کو بے انتہا عروج عطا کیا ۔ آپ مدظلہ الاقدس نے مسندِ تلقین و ارشاد سنبھالنے کے بعد تیرہ سالوں میں فقر و تصوف کو پھیلانے کے لیے اس قدر کام کیا ہے جو پہلے کسی دور میں نہیں ہوا۔ آپ مدظلہ الاقدس نے تین صدیوں کا کام اِس مختصر عرصے میں انجام دیا اور یہ کام آنے والی کئی صدیوں تک طالبانِ مولیٰ کی راہنمائی کرے گا۔ آپ مدظلہ الاقدس کی فقر کے لیے اِن تمام گراں قدر خدمات کو سراہتے ہوئے2017ء میں مجلسِ محمدیؐ میں فقر کا مرکز سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؓ کے دربار پاک سے بدل کر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی ذات مبارک کی طرف منتقل کر دیا گیا۔ جہاں صاحبِ فقر ہوتا ہے وہی فقر کا مرکز ہوتا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس خود صاحبِ فقر اور فقر کا مرکز ہیں۔ جو فقر کا مرکز ہوتا ہے اُس میں ذاتِ حق اِس شان سے ظاہر ہوتی ہے کہ تا قیامت وہ مخلوق کے لیے کشش کا باعث بن جاتا ہے۔ فقر کو لامتناہی حدود پر پہنچانے کی بنا پر تاقیامت آپ مدظلہ الاقدس ہی فقر کا مرکز رہیں گے۔ جہاں آپ مدظلہ الاقدس موجود ہیں وہ مقام اس وقت فقر کا مرکز ہے اور جہاں آپ مدظلہ الاقدس کا دربار پاک تعمیر ہو گا وہ تاقیامت فقر کا مرکز رہے گا۔ آپ مدظلہ الاقدس کی سرپرستی میں آج بھی فقر کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے، آپ مدظلہ الاقدس نے2009 ء میں خانقاہ سلسلہ سروری قادری کی بنیاد رکھی۔ اس خانقاہ میں تحریک دعوتِ فقر کے تمام شعبہ جات کے دفاتر ہیں، روحانی محافل اور عرس کی تقریبات بھی اِسی خانقاہ میں منعقد ہوتی ہیں۔ صاحبِ مرکز ہونے کی وجہ سے تمام دنیا کے طالبانِ مولیٰ کا جھکاؤ آپ مدظلہ الاقدس کی طرف ہے اور آپ مدظلہ الاقدس کی شان بہت تیزی سے ظاہر ہو رہی ہے۔ معتقدین و مریدین کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِِ نظر تحریک دعوتِ فقر نے بڑی خانقاہ تعمیر کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے جہاں ساتھ ہی دربار پاک تعمیر ہو گا ۔
اس خانقاہ اور دربار سے تاقیامت فقر کے چشمے پھو ٹتے رہیں گے اور جن کو بھی فقر عطا کیا جائے گا اسی در سے عطا ہو گا۔ آپ مدظلہ الاقدس سلطان العاشقین ہیں اور فقر کے راستے کا عشق کے بغیر کوئی تصور ہی نہیں۔ ہر طالبِ مولیٰ کو جو عشقِ الٰہی کا طلبگار ہو گا، عشق کی نعمت آقا پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اجازت سے آپ مدظلہ الاقدس کے در سے ہی ملے گی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے خود بھی عشقِ الٰہی میں کمال مرتبہ پایا اور اپنے طالبوں کو بھی عشقِ حقیقی کے بلند مراتب سے نواز رہے ہیں کیونکہ جو راستہ جانتا ہو منزل کا پتہ بھی وہی بتاتا ہے۔ مجلسِ محمدیؐ سے عطا کیے گئے یہ القابات آپ مدظلہ الاقدس کے ظاہری و باطنی مرتبے کو ظاہر کرتے ہیں: سلطان العاشقین، سلطان محمد، شبیہ غوث الاعظم، آفتابِ فقر، شانِ فقر۔ یہ تمام القابات آپ مدظلہ الاقدس کی فقر کے لیے بے پناہ خدمات اور فقر کو دی گئی ترقی کی بنا پر عطا کیے گئے ۔
عاشقاں دا اوہ سلطان سدیوے
فقر دا اوہ آفتاب دسیوے
شبیہ غوث الاعظم وکھیوے
سچا راہ سلطان محمد والاجس وچ رب لبھیوے
بے شک تمام سروری قادری مشائخ اپنے اپنے زمانے میں فقر کا مرکز ہوتے ہیں لیکن ان میں سے خاص الخاص کو ابدی و دائمی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی جدوجہد اور ظاہری و باطنی کاوشوں کے بنا پر آپ مدظلہ الاقدس کا شمار بھی اِن ہستیوں میں ہوتا ہے جو ابدالآباد تک فقر کے آسمان پر پوری آب و تاب سے چمکتی رہیں گی۔ انشاء اللہ
استفادہ کتب:
۱۔ مجتبیٰ آخرزمانی
۲۔ سلطان العاشقین