شان سلطان الفقر | Shan Sultan ul Faqr

Click to rate this post!
[Total: 0 Average: 0]

شان سلطان الفقر | Shan Sultan ul Faqr

شان سلطان الفقر

تحریر: حافظ وقار احمد سروری قادری۔ لاہور

حدیث ِ قدسی میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
٭ میرے کچھ اولیا ایسے ہیں جو میری قبا کے نیچے ہیں جنہیں میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ 
یعنی ایسے اولیا بھی ہمارے درمیان موجود ہیں جن کی شان اور مرتبہ کو اللہ پاک نے مخلوق سے پوشیدہ رکھا ہوا ہے۔ تاہم بہت سے ایسے اولیا کاملین اور فقرا ہیں جن کی شان کو اللہ پاک نہ صرف مخلوق پر ظاہر فرماتا ہے بلکہ ان کی شان اور مرتبہ کو ہر لمحہ بلند بھی فرماتا ہے اور تاقیامت ان کی شان مخلوق پر مزید واضح اور عیاں ہوتی جائے گی اور ان کا مرتبہ بلند سے بلند تر ہوتا رہے گا۔ ان اولیا میں سب سے بلند مرتبہ’’ سلطان الفقر ‘‘کا ہے جو اولیا کرام میں سب سے ممتاز ہیں اور ان کا قدم تمام اولیا اللہ غوث و قطب کے سر پر ہے۔ اس راز سے سب سے پہلے حضرت سخی سلطان باھُو ؒؒنے پردہ اٹھایا۔ آپ ؒ اپنی مشہورِ زمانہ تصنیف ـ’’رسالہ روحی شریف ‘‘میں ان مقدس ارواح کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: 
جان لے جب نورِ احدی نے وحدت کے گوشہ ِتنہائی سے نکل کر کائنات (کثرت) میں ظہور کا ارادہ فرمایا تو اپنے حسن کی تجلّی کی گرم بازاری سے (تمام عالموں کو) رونق بخشی ‘ اس کے حسن ِبے مثال اور شمع ِجمال پر دونوں جہان پروانہ وار جل اُٹھے اور میم ِ احمدی کا نقاب اوڑھ کر صورتِ احمدی اختیار کی ‘ پھر جذبات اور ارادات کی کثرت سے سات بار جنبش فرمائی جس سے سات ارواحِ فقرا باصفا فنا فی اللہ بقا باللہ تصورِ ذات میں محو ‘ تمام مغز بے پوست حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے ستر ہزار سال قبل اللہ تعالیٰ کے جمال کے سمند ر میں غرق آئینہ یقین کے شجر پر رونما ہوئیں۔ انہوں نے ازل سے ابد تک ذاتِ حق کے سوا کسی چیز کی طرف نہ دیکھا اور نہ غیر حق کو کبھی سنا۔ وہ حریم ِ کبریا میں ہمیشہ   و صال کا ایسا سمندر بن کر رہیں جسے کوئی زوال نہیں۔ کبھی نوری جسم کے ساتھ تقدیس و تنزیہہ میں کوشاں رہیں اور کبھی قطرہ سمندر میں اور کبھی سمندر قطرہ میں‘ اوراِذَا تَمَّ الْفَقْرُ فَھُوَ اللّٰہ(ترجمہ : جہاں فقر کی تکمیل ہوتی ہے وہیں اللہ ہے) کے فیض کی چادر ان پر ہے۔ پس انہیں ابدی زندگی حاصل ہے اور اَلْفَقْرُ لَایُحْتَاجُ اِلٰی رَبِّہٖ وَلَا اِلٰی غَیْرِہٖ(ترجمہ ـ: وہ نہ تو اپنے ربّ کے محتاج ہیں نہ ہی اس کے غیر کے) کی جاودانی عزت کے تاج سے معزز و مکرم ہیں۔

سلطان الفقر کی حقیقت :

ان ارواحِ مقدس کی حقیقت اور شان سمجھنے کے لیے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو ؒ کے درج ذیل فرمودات ملاحظہ فرمائیں :
٭ ’’ ان کاقدم تمام اولیا اللہ غوث و قطب کے سر پر ہے۔ اگر انہیں خدا کہا جائے توبجا ہے اور اگر بندۂ خدا کہا جائے تو بھی روا ہے۔ اس راز کو جس نے جانا اس نے ان کو پہچانا۔ اُن کا مقام حریم ذاتِ کبریا ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے سوائے اللہ تعالیٰ کے کچھ نہیں مانگا ۔ حقیر دنیا اور آخرت کی نعمتوں ‘ حورو قصور اور بہشت کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا اور جس ایک تجلی سے حضرت موسیٰ ؑسرا سیمہ ہوگئے اور کوہِ طور پھٹ گیا تھا ہر لمحہ ہر پل جذباتِ انوارِ ذات کی ویسی تجلیات ستر ہزار بار ان پر وارد ہوتی ہیں لیکن وہ نہ دم مارتے ہیں اور نہ آہیں بھرتے ہیں بلکہ مزید تجلیات کا تقاضا کرتے رہتے ہیں۔ وہ سلطان الفقر اور سیّد الکونین ہیں۔ (رسالہ روحی شریف)
٭ جب سرورِ کائنات حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام معراج پر تشریف لے گئے تو پہلے براق پر سوار ہوئے اور پھر حضرت جبرائیل ؑ نے دونوں جہان اور اٹھارہ ہزار عالم کی مخلوق کو ہر طرح سے آراستہ اور پیراستہ کر کے دکھایالیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے آنکھ اُٹھا کر بھی ان کی طرف نہ دیکھا ‘ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے :

مازاغ البصر وما طغی(النجم)
ترجمہ: آپ (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی آنکھ ( دیدارِ الٰہی سے) نہ پھری اور نہ ہی ( مقرر ہ حد سے) بڑھی۔
یہ حالت ہر اعلیٰ اور ادنیٰ مقامات پر رہی اس لیے حق تعالیٰ کے حضور قابَ قوسین کے مقام پرپہنچے اور دونوں کے مابین پیاز کے چھلکے کا سا پردہ رہ گیا۔ جب حبیب عین بعین ہوئے تو آواز آئی ’’ اے میرے حبیبؐ! جب میں نے دونوں جہان آپ پر قربان کر دئیے اور دونوں جہان اور اٹھارہ ہزار عالم کا نظارہ آپؐ کو کرا دیا ہے تو ان میں کیا چیز آپؐ کو پسند آئی جو آپؐ کو عطا کی جائے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے عرض کی! ’’اللہ تعالیٰ مجھے فقر عطا کیا جائے کیونکہ فقر کے برابر کسی کو قربِ الٰہی اور فنا فی اللہ حاصل نہیں ہے اور ایسا قرب کسی اور چیز سے حاصل نہیں ہوتا ۔‘‘ یہی فقر’’سلطان الفقر ‘‘ ہے جو شخص ظاہر و باطن میں اس فقر کو دیکھتا ہے وہ صاحب ِ اختیار ہو جاتا ہے اور مرتبہ محمدی ؐ اس پر غالب آجاتا ہے ۔‘‘ ( جامع الاسرارتصنیف ِ لطیف حضرت سلطان باھُوؒ)
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ توفیق الہدایت میں فرماتے ہیں ’’جاننا چاہئے کہ معرفت ِ فقر کے مختلف مراتب کے لئے انبیا، صحابہ اور اولیا اللہ میں سے ہر ایک نے اللہ تعالیٰ سے التجا کی لیکن ماسویٰ حضرت احمد ِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کوئی بھی فقر کی تمامیت کو نہیں پہنچااور کسی نے سلطان الفقر کی انتہا پر قدم نہیں رکھا مگر حکم ِ الٰہی اور بہ اجازت سیّد عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم شاہ محی الدّین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فقر کے ابتدائی اور انتہائی مراتب اور سلطان الفقر کو عمل، قبض اور اپنے تصرف میں لائے۔‘‘

سلطان الفقر کی شان:

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو ؒ سلطان الفقر کی عظمت اور شان بیان کرتے ہوئے اپنی تصانیف میں فر ماتے ہیں:
٭ جاننا چاہیے کہ سلطان الفقر کی ابتدا غیر مخلو ق نورِ ایمان ہے اور اس کی انتہا غیر مخلوق نورِ ذات رحمن ہے۔ ( قربِ دیدار )
٭ سلطان الفقر کا نور آفتاب سے زیادہ روشن اور اس کی خوشبو کستوری اور گلاب و عنبر و عطر کی خوشبو سے زیادہ فرحت بخش ہے۔ جو شخص دورانِ خواب سلطان الفقر کی زیارت کر لیتا ہے وہ ہر چیز سے بے نیاز ہو جاتا ہے اور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس خوش نصیب کو باطن میں دست ِ بیعت کر کے تلقین فرماتے ہیں۔ میر ا یہ قول میرے حال کے عین مطابق ہے۔ ( کلید التوحید کلاں ) 
٭ ہزاروں میں کوئی ایک طالب ہوتا ہے جو سلطان الفقر کی لازوال معرفت حاصل کرتا ہے اور جسے عین جمال کا وصال حاصل ہوتا ہے ۔ پس معلوم ہوا کہ بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے صرف فقر کا لباس پہنا ہوا ہے ۔ ہزاروں میں سے کوئی ایک ہو گا جو فقر کا انتہائی مقام حاصل کرتا ہوگا ۔ فقر ایک نور ہے جس کا نام ’’ سلطان الفقر ‘‘ ہے۔ جسے یہ حاصل ہے اسے اللہ تعالیٰ کی حضوری حاصل رہتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا منظور ِ نظر ہوتا ہے ۔ (امیر الکونین)
ان فرمودات سے ہمیں یہ واضح ہوتا ہے کہ سلطان الفقر ہستیاں نہایت ہی عظیم الشان مرتبہ پر فائز ہیں جو فقر سے سرشار حکم ِ خداوندی اور رضائے الٰہی کے بغیر دم بھی نہیں بھرتے یعنی یہ اللہ تعالیٰ کی چنی ہوئی وہ خاص ارواح ہیں جوہر مقام و آزمائش میں حالت ِ رضا اور حکم خدا کے پابند رہ کر وہ مقام حاصل کر لیتے ہیں کہ وہ حق تعالیٰ کی ذات میں فنا ہوتے ہیں۔ جیسا کہ اقبال ؒ فرماتے ہیں:

از رموز جزو و کل آگہ بود
در جہان قائم بامر اللہ بود

ترجمہ: وہ (انسانِ کامل) اس کائنات کے ہر جز و کل کے راز جانتا ہے اور دنیا میں اللہ کی طرف سے مامور ہوتا ہے۔

سلطان الفقر ارواح:

عارفوں کے سلطان حضرت سخی سلطان باھُوؒ اپنی تصنیف ِ مبارکہ جامع الاسرار میں فرماتے ہیں:
٭ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے محمد ؐ ! میں نے سلطان الفقر کا مرتبہ آپ ؐ کو عطا کیا ہے اور آپ ؐ کے فقر ا کو بھی اور آپ کے اہل ِ بیتؓ کو بھی اور آپ کے متقی اور صالح اُمتیوں کو بھی۔ آنحضرت ؐ نے عرض کیا کہ ہزارہزار شکر ہے ۔ ( جامع الاسرار)
بے شک فقر کی عظیم نعمت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بدولت ہی امت محمدیہ کو نصیب ہوئی اور حقیقی معنوں میں فقر ہی روحِ اسلام اور ورثہ ٔ محمد مصطفیؐ ہے۔ باطن کا بلند ترین مرتبہ سلطان الفقر بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی وساطت سے جاری ہوا۔محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد امانت ِ فقرمسلسل منتقل ہوتی چلی آئی ہے البتہ ان میں سے سلطان الفقر کے مرتبے کوخاص الخاص ہی پہنچے۔ سلطان الفقر کی مبار ک ارواح سات ہیں۔ ان کے ناموں کا انکشاف کرتے ہوئے حضرت سخی سلطان باھُو ؒ فرماتے ہیں: 
۱۔ ان میں ایک خاتونِ قیامت (حضرت فاطمۃ الزاہرا ؓ)کی روح مبارک ہے۔ 
۲۔ ایک حضرت خواجہ حسن بصری ؓ کی روح مبارک ہے۔ 
۳۔ ایک ہمارے شیخ ‘ حقیقت ِ حق ‘ نورِ مطلق ‘ مشہودعلی الحق حضرت سیّد محی الدین عبدالقادر جیلانی محبوبِ سبحانی قدس سرہُ العزیز کی روح مبارک ہے۔ 
۴۔ اور ایک سلطانِ انوار سرّالسرمد حضرت پیر عبدالرزاق فرزند ِ دستگیر ( قدس سرہُ العزیز) کی روح مبارک ہے ۔ 
۵۔ ایک ھاھویت کی آنکھوں کا چشمہ سرِّ اسرار ذاتِ یا ھُو فنا فی ھُو فقیر ِ باھُو ؒ (قدس سرہُ العزیز) کی روح مبارک ہے ۔ اور دو ارواح دیگر اولیا کی ہیں۔ ان ارواحِ مقدسہ کی برکت و حرمت سے ہی دونوں جہان قائم ہیں۔ جب تک یہ دونوں ارواح وحدت کے آشیانہ سے نکل کر عالم ِ کثر ت میں نہیں آئیں گی قیامت قائم نہیں ہو گی۔(رسالہ روحی شریف) 
دیگر دو ارواح میں سے سلطان الفقر ششم کا ظہور ہو چکا ہے اور دنیائے عالم نے حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ کو بطور سلطان الفقر ششم کے طور پر پہچانا۔ آپ ؒ نے فقر کے میدان میں جو کارنامے سر انجام دیے ان میں سر ِ فہرست اسم ِ اعظم اسمِ اللہ ذات کو لوگوں پر عام کرنا تھا۔ ماضی میں اسم ِ اعظم کو عیاں کرنا حرام سمجھا جاتا تھا لیکن یہ ایک سلطان الفقر ہی کی شان ہے جو زمانے کی شان اور ضرورت کے مطابق طالبانِ مولیٰ کی اصلاح اور تربیت کا اہتمام کرتا ہے۔ لہٰذا سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ نے اسم ِ اعظم کو چھپانا حرام قراردے دیا ۔آپؒ کا فرمان عالیشان ہے:
٭ ’’اب لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ دنیاوی زندگی سے منہ موڑ کر راہِ فقر میں محنت و مشقت، چلہ کشی اور زہد و ریاضت کریں اس لیے ہم نے اللہ تعالیٰ کی پہچان اور قرب کے لیے اسم ِِ اللہ ذات کا فیض عام کیا ہے ۔‘‘
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ سے امانت ِ فقرحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی منظوری واجازت سے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو منتقل ہوئی۔سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے فقر کی تعلیمات کو جس منفرد انداز میں عام فرمایا اسکی مثال نہیں ملتی۔ سلطان الفقر ششم ؒ نے اپنے مرید خاص حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے متعلق فرمایا تھا کہ:
’’ہم فقر کا عنوان ہیں اور آپ فقر کی تفصیل ہونگے۔‘‘
حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ کے مرتبہ سلطان الفقرمیں کوئی شک و شبہ نہیں اور آپؒ کی فقر کے لیے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔آپؒاس اعلیٰ ترین مرتبہ پر فائز ہونے کے باوجود اپنی ذات کو فقر کا عنوان ٹھہرا رہے ہیں۔ آپؒ کے اس فرمان مبارک سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فقر کی تفصیل، امانت ِ فقر کے حامل، دورِ حاضر کے موجودہ امام، مجددِ دین، شبیہ غوث الاعظم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی شانِ اقدس کیا ہو گی۔ بلاشبہ سلطان العاشقین فقر کے سلطان ہیں اور فقر کے بلند و بالا مرتبہ پر فائز ہیں۔ فقر ِ محمدیؐ کو خلق ِ خدا تک پہنچانے کے لیے آپ مدظلہ الاقدس نے جو انقلابی اقدامات اٹھائے وہ آپ مدظلہ الاقدس کی لازوال شان کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہی فقر کے سلطان ہیں۔ ذیل میں آپ مدظلہ الاقدس کے چند کمالات کا ذکر کیا جا رہا ہے جس سے سلطان الفقر ششم کے قول کی من و عن تصدیق ہو جاتی ہے کہ واقعی سلطان محمد اصغر علیؒ فقر کا عنوان اور سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اس کی تفصیل ہیں: 
٭ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس وہ اوّلین طالب ِمولیٰ ہیں جن کو آپ کے مرشد سلطان الفقر ششم ؒ نے سلطان الاذکار ’ھُو‘ کا ذکر عطا فرمایا۔ یہ بات قابل ِ غور ہے کہ اس سے قبل آپؒ اپنے مریدوں کو بیعت کے بعد اسمِ ذات کے ذکر کی پہلی منزل ہی عطا فرماتے تھے ۔ آپؒ سے قبل بھی تمام مشائخ سروری قادری میں یہی طریقہ کار رائج تھا۔ طالبانِ مولیٰ کو اسمِ ذات کا ذکر باطنی ترقی کے مطابق چار منازل میں عطا کیا جاتا تھا جبکہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس بیعت کے پہلے ہی روز اسمِ اللہ ذات کا انتہائی ذکر یعنی سلطان الاذکار ھُو عطا فرماتے ہیں۔بے شک سلطان الفقر ششم ؒ نے آپ مدظلہ الا قدس کو پہلی مرتبہ سلطان الاذکار ھُوکا ذکر عطا فرما کر فقر کے ایک نئے باب کا عنوان تحریر کیا جس کی تفصیل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کا مریدین کو پہلے ہی روز سلطان الاذکار ھُو عطا کرنا ہے۔
٭ 1934ء میں حضرت سخی سلطان سید محمد بہادر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے بعد مشائخ سروری قادری میں سے کسی نے سونے کے اسمِ اللہ ذات تیار نہیں کروائے تھے۔ سلطان العاشقین کے اپنے مرشد سلطان الفقر ششمؒ کے حلقۂ ارادت میں شامل ہونے سے پہلے تک سلطان الفقر ششمؒ نے بھی کبھی اس سلسلے میں کوئی ذکر تک نہیں فرمایا تھا۔ 12اپریل 1998 میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی آمد کے بعد سلطان الفقر ششمؒ نے تقریباً تہتر (73) سال بعددوبارہ سونے کے اسمِ اللہ ذات تیار کروانے کاحکم فرمایااور اس عظیم ڈیوٹی کے لیے سلطان العاشقین کوہی منتخب فرمایا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل چھپے ہوئے (printed)اسمِ اللہ ذات ذکرو تصور کے لیے عطا کیے جاتے تھے۔ سلطان الفقر ششم ؒ نے عرصہ دراز سے رکے ہوئے اس عمل کو فقر کے عنوان کے طور پر ایک مرتبہ پھرسلطا ن العاشقین کے ذریعے سے جاری کیا ۔
آفتابِ فقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے اس عنوان کی تفصیل کچھ اس انداز میں رقم کی کہ آپ مدظلہ الاقدس مسند ِ تلقین و ارشاد سنبھالنے کے بعد آغاز میں اپنے مریدین کو بیعت کے ساتھ اور عقیدت مندوں کو بغیر بیعت کے دونوں صورتوں میں سونے سے بنا اسمِ اللہ ذات عطا فرماتے رہے۔ 
٭ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس سلطان الفقر ششمؒ کے حلقہ ٔ ارادت میں وہ واحد طالب ِ مولیٰ ہیں جنہیں آپؒ نے اسمِ محمدؐ عطا کیا۔ آپؒ نے یہ عظیم نعمت اپنے وصال سے قبل 6دسمبر 2003ء کو محسن سلطان کے گھر میں عطا کی تھی۔ اس سے قبل سلطان الفقر ششمؒ نے کسی بھی مرید کو اسم ِ محمدؐ عطا نہیں کیا تھا۔ یہ وہی اسم ِ محمدؐ تھا جو شہبازِ عارفاں پیرسیّد محمد بہادر علی شاہ ؒ نے اپنے روحانی وارث حضرت سخی سلطان محمد عبد العزیزؒ کو عطا فرمایا تھا اور سلطان محمد عبدالعزیز ؒ نے اپنے فرزند و روحانی وارث سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کو عطا فرمایا تھا۔ سلطان الفقر ششمؒ نے نہ صرف یہ امانت سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو منتقل کی بلکہ اسی طرز پر سونے کے اسمِ محمدؐ بنوانے کا حکم دے کر فقر کاایک اور عنوان رقم کر دیا۔
شانِ فقر حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس حقیقی معنوں میں اس عنوان کی تفصیل ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے نہ صرف سونے کے اسم ِ محمدؐ تیار کروائے بلکہ اپنے مخلص مریدین کو اسمِ اللہ ذات کے ذکر و تصور میں باطنی ترقی کے بعد اسمِ محمدؐ بھی عطا کرنا شروع کیے۔ فقر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسم ِ محمدؐ کی عظیم نعمت کو خلق ِ خدا پر عام کیا گیا تاکہ مجلس ِ محمدیؐ تک رسائی ہو۔ اس فیض کو عام کرنے کے لیے آپ مدظلہ الاقدس سال میں دو مرتبہ اسمِ محمدؐ عطا فرماتے ہیں۔ ایک 12 ربیع الاوّل کو میلادِ مصطفی ؐ بسلسلہ جشن ِ عید میلاد النبی کے موقع پر اور 21 مارچ کے روز میلادِ مصطفیؐ بسلسلہ یومِ منتقلی امانتِ الٰہیہ کے موقع پر۔ 
٭ سلطان الفقر ششم ؒ نے سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو مکتبہ العارفین کے قیام کا حکم دیا اور ماہنامہ مرآۃ العارفین کی اشاعت کی ذمہ داری بھی سونپی۔ ماہنامہ کی اشاعت کے ساتھ ساتھ آپ مدظلہ الاقدس نے گلدستہ ابیات ِ باھوؒ، سوانح حیات سلطان باھوؒ، رسالہ روحی شریف مع شان سلطان الفقر، حقیقت اسمِ اللہ ذات، گلدستہ ابیات و مناجات پیر محمد بہادر علی شاہ ؒ جیسی کتب شائع کیں۔ سلطان الفقر ششمؒ کا آپ مدظلہ الاقدس کو نشرو اشاعت کی ذمہ داری سونپنا مستقبل کی تفصیل کا ایک عنوان تھا۔ 
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے اگست 2006ء میں سلطان الفقر پبلیکیشنز (رجسٹرڈ) کی بنیاد رکھی جس نے فقر کی دنیا میں ایک نئی تاریخ رقم کی۔ اس شعبہ کے تحت سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ کی کتب کے انگریزی اور اردو تراجم شائع کیے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے فقر و تصوف کے موضوعات پر کتب بھی تصنیف فرمائیں جن کے انگریزی میں ترجمے بھی کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر مشائخ سروری قادری کی تعلیمات اور عارفانہ کلام کو پہلی مرتبہ مکمل تحقیق اور صداقت کے ساتھ عوام الناس کے لیے کتابی شکل میں شائع کیا گیا۔ یہ کاوش محض کتابوں تک ہی محدود نہیں بلکہ دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق تمام کتب کو e-books کی شکل میں انٹرنیٹ کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلا دیا ہے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے فقر کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے کے لیے جدید ترین ویب سائٹس کاایک مربوط اور وسیع نظام مرتب کیا ہے جس کی بدولت فقر کا پرچار دنیا کے کونے کونے میں ہو رہا ہے۔
٭ سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے مریدین کثیر تعداد میں تھے لیکن سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے مریدین اس سے کئی گنا زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں موجود ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کا فیض پوری دنیا میں جاری و ساری ہے اور آن لائن بیعت کے ذریعے دنیا بھر سے لوگ آپ مدظلہ الاقدس کے دست ِ اقدس پر بیعت ہو رہے ہیں۔بے شمار غیر مسلم مرد و خواتین آپ مدظلہ الاقدس کے دست ِ اقدس پر بیعت ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔
مندرجہ بالا چند ایک حقائق بیان کیے گئے ہیں جو اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ فقر کا عنوان اورسلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اس کی تفصیل ہونے کے ناتے فقر کے سلطان کے اعلیٰ ترین مرتبہ پر فائز ہیں۔ 
سلطان الفقر ہستی کی بلند شان اور ان کے مراتب سے آگاہی اور واقفیت کسی بھی عام انسان کے لیے ممکن نہیں۔ ایک فقیر کامل جو سلطان الفقر کے مرتبہ پر فائز ہوتا ہے یہ اسی کا کمال ہے کہ اپنے طالب کو اس بلند پایۂ ہستی کے مرتبہ سے واقف کروا سکے اور ادراکِ قلبی سے ان کی پہچان عطا کر سکے ورنہ عقل والے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے بیٹھ کر بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حقیقت کو نہ سمجھ سکے اور دور بیٹھے عاشق صادق اویس قرنیؓ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حقیقت کا ادراک حاصل کیا۔ حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ اس کے متعلق فرماتے ہیں:
٭ فقر کے مراتب سے وہی شخص واقف ہوتا ہے جو فقر تک پہنچا ہو اور جس نے فقر کی لذت چکھی ہو اور فقر اختیار کیا ہو اور ’’سلطان الفقر‘‘ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہو۔ (اسرارِ قادری ) 
آپؒ مزید فرماتے ہیں:
٭ آدمی اس وقت تک مراتب ِ فقر تک نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ باطن میں سرّ الٰہی کی صور تِ خاص ’’ سلطا ن الفقر ‘‘ اُسے اپنے ساتھ بغل گیر کر کے زیارت اور تعلیم و تلقین سے مشرف نہیں کر لیتی۔ چاہے کوئی ریاضت کے پتھر سے سر ہی کیوں نہ پھو ڑتا رہے   اسے جب تک ’’سلطان الفقر ‘‘ کی طرف سے اشارہ نہیں ہو گا وہ فقر کی خوشبو تک بھی نہیں پہنچ سکے گا کہ ’’سلطا ن الفقر ‘‘ کی وہ باطنی صور ت ہر وقت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں حاضر رہتی ہے ۔ ( محک الفقر کلاں ) 
٭ سلطان الفقر کی مجلس توحید ِ باری تعالیٰ کا ایک دریا ہے جو کوئی اس دریا کے کنارے پر پہنچ جاتا ہے وہ با وصال ہو جاتا ہے ۔ ( محکم الفقر ا) 
سلطان الفقر اس شان و عظمت کے حامل ہوتے ہیں جس کا ادراک اللہ تعالیٰ انہی لوگوں کو کرواتا ہے جو حق تعالیٰ کی طلب کرتے ہیں۔ جو دنیا و آخرت کی رنگینوں کے خواہش مند ہوتے ہیں ان کی روح نابینا ہو جاتی ہے جو تبھی بیدار ہو سکتی ہے جب وہ کسی ایسے مردِ کامل جو حامل ِ امانت ِ فقرہو‘ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر خود کو اس کے حوالے کر دیں اور محض حق تعالیٰ کی ذات کے قرب و معرفت کو حاصل کرنے کی خواہش رکھیں۔ تبھی اللہ تعالیٰ کی رحمت انہیں نعمت فقر سے بہرہ مند کرتی ہے۔
مجددِ دین سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس موجودہ دور کے انسانِ کامل، مرشد کامل اکمل اور فقر کے سلطان ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے مرشد کامل اکمل سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ کی حقیقت، مرتبہ اور قول کو عوام الناس پر واضح کیا اور سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے مریدین نے اپنے باطنی مشاہدات کے ذریعے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی حقیقت سے آشنائی حاصل کی اور یہ جانا کہ بلاشبہ آپ مدظلہ الاقدس ہی اس دور میں فقر کے سلطان ہیں اور مجددِ دین کی حیثیت سے اس دور میں ظاہر ہو کر فقر و تصوف کی تاریخ میں انقلاب برپاکر رہے ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فقر کے سلطان سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے بلند مرتبہ اور شان کو ادراکِ قلبی سے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

 
Spread the love