Mashiakh-sarwari-qadri

مشائخ سروری قادری کی تعلیمات کی ترویج

Click to rate this post!
[Total: 0 Average: 0]

مشائخ سروری قادری کی تعلیمات کی ترویج

مشائخ سروری قادری کا فیض اور تعلیمات عام کرنا

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے بہت سے کارناموں میں سے ایک بڑا کارنامہ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ اور ان کے بعد آنے والے تمام سروری قادری مشائخ کے اعلیٰ درجات سے دنیا کو آگاہ کرنا اور ان کی تعلیمات کو ہر ذریعہ ابلاغ کو استعمال میں لاتے ہوئے عام کرنا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے بذاتِ خود کئی سال اس ضمن میں تحقیقات کیں، قلمی مسودات اکٹھے کیے جن سے ان مشائخ کی مکمل اور مستند سوانح حیات کے متعلق معلومات اکٹھی کیں اور انہیں اپنی تصنیف ’مجتبیٰ آخر زمانی‘ میں محفوظ کیا۔ مجتبیٰ آخر زمانی کا انگریزی ترجمہ The Spiritual Guides of Sarwari Qadri Order کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ اس دور میں سروری قادری مشائخ کی حیات و تعلیمات پر ایسی مستند کوئی اور تصنیف موجود نہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے ان مشائخ کا تمام عارفانہ کلام بھی جمع فرمایا جو آج تک کبھی منظر ِ عام پر نہ آیا تھا اور قلمی مسودات کی صورت میں موجود تھا۔ اس عارفانہ کلام میں تصوف کا خزانہ چھپا ہے اور طالبانِ مولیٰ کے لیے انتہائی دلکش انداز میں رہنمائی موجود ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے اس کلام کو ’کلام مشائخ سروری قادری‘ کی صورت میں مدوّن کر کے شائع کروایا۔ کلام میں موجود مشکل الفاظ اور اصطلاحات کے معنی بھی ساتھ دئیے گئے ہیں۔ اس تصنیف کے پائے کی بھی کوئی تصنیف اس زمانہ میں موجود نہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے ابیاتِ باھوؒ پر بھی مکمل تحقیق کی۔ جو ابیات غلط طور پر حضرت سلطان باھوؒ سے منسوب تھے ان کی بھی نشاندہی کی اور جن ابیات میں غلط الفاظ شامل کر کے مشہور کر دئیے گئے تھے ان کی بھی تصحیح کی۔ ابیات کے ساتھ ساتھ مشکل الفاظ کے معنی اور ابیات کی شرح بھی کی گئی ہے جن سے طالبانِ مولیٰ کو راہِ فقر کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ یہ تمام تحقیقی مواد انٹرنیٹ پر بھی موجود ہے اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کے ذریعے بھی عام کیا جا رہا ہے۔

آپ مدظلہ الاقدس کی شہرہ آفاق تصنیف ’شمس الفقرا‘ ایک ایسی بے نظیر کتاب ہے جس میں شریعت، طریقت، حقیقت اور معرفت کا لازوال خزانہ موجود ہے۔ راہِ فقر و تصوف سے متعلق حضرت سخی سلطان باھوؒ کی تعلیمات پیش کرنے سے قبل ہر موضوع اور ہر شعبے کے بارے میں تمام مکاتبِ فکر اور روحانی سلاسل سے تعلق رکھنے والے اولیا و علما کے افکار و تعلیمات کا تقابلی جائزہ دیا گیا ہے۔ ساتھ ساتھ تمام صوفی اصطلاحات کی شرح بھی کی گئی ہے۔ یہ کتاب حضرت سخی سلطان باھوؒ کی ایک سو چالیس کتب کا نچوڑ اور ان کی تمام تعلیمات کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔ شمس الفقرا کا ترجمہ انگریزی میں Sufism-The Soul of Islam کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔

فقر و تصوف کا جو خزانہ ہمارے اولیا اللہ کی کتب میں موجود ہے اسے دنیا بھر میں ہر رنگ و نسل و قومیت کے مسلمان تک پہنچانے کے لیے ضروری تھا کہ اس خزانے کا انگریزی میں ترجمہ کیا جائے۔ آپ مدظلہ الاقدس کی زیرِنگرانی آپ مدظلہ الاقدس کے باطنی طور پر تزکیہ شدہ اور تربیت یافتہ مریدین، جو روحانی طور پر اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اولیا اللہ کی بات کی روح کو سمجھ کر ان کا بہترین ترجمہ کر سکیں، مختلف اولیا کی کتابوں کا اُردو اور انگریزی میں ترجمہ کر رہے ہیں۔ خصوصاً سلطان باھوؒ کی تمام فارسی کتب کا فارسی سے انگلش اور اردو میں ترجمہ کیا جا رہا ہے۔ یہ کتب آن لائن بھی پڑھی جا رہی ہیں اور دنیا بھر میں حضرت سخی سلطان باھوؒ کے معتقدین ان سے فیض یاب ہورہے ہیں۔

آپ مدظلہ الاقدس کی ایک اور عظیم روحانی خدمت سلسلہ سروری قادری کی درست ترتیب سے دنیا بھر کو آگاہ کرنا ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ کے بعد مختلف فریب کار لوگوں نے غلط طور پر خود کو حضرت سخی سلطان باھوؒ کا روحانی وارث قرار دے کر سلسلہ سروری قادری کو خود سے منسوب کر دیا تھا۔ اصل سلسلہ سروری قادری تو بہر حال مخفی طور پر اپنی جگہ قائم و جاری تھا لیکن سروری قادری مشائخ کے شہرت و دنیا سے دور رہنے کے اصول کی وجہ سے ان جعلی لوگوں نے اپنی جھوٹی مشہوری کرکے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ صادق طالبانِ مولیٰ تو کبھی ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے لیکن ظاہر پرست دنیادار لوگ کثرت سے ان کی طرف راغب ہونے لگے۔ ایسے ظاہر پرست مریدین کی کثرت بھی ان کی سستی شہرت کا باعث بن گئی۔ لیکن اب وہ وقت آگیا تھا کہ مسلم اُمہ کو سلسلہ سروری قادری کے حقیقی مشائخ سے روشناس کروایا جاتا جس کی ذمہ داری مجلسِ محمدی سے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو سونپی گئی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے مکمل تحقیق اور حوالہ جات کے ذریعے یہ بات زمانے پر ظاہر کی کہ حضرت سخی سلطان باھوؒ کے اصل روحانی وارث اور ان کے بعد سلسلہ سروری قادری کے شیخِ کامل حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ ہیں جنہیں حضرت سلطان باھوؒ کے وصال کے 139سال بعد بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے باطنی تربیت کر کے بھیجا گیا تھا۔ ان کے بعد آنے والے حقیقی مشائخ سروری قادری کی درست ترتیب سے بھی آپ مدظلہ الاقدس نے تحقیقی حوالہ جات کی بنیاد پر زمانے کو روشناس کروایا۔

آپ مدظلہ الاقدس کی انہی خدمات سے راضی ہو کر تمام مشائخ سروری قادری نے متفقہ طور پر آپ مدظلہ الاقدس کو ’’شانِ فقر‘‘ کا لقب عطا کیااور فرمایا ’’تمام سروری قادری اولیا کو آپ کی شان بہت پیاری ہے کیونکہ حضرت سخی سلطان باھوؒ کے بعد کسی سروری قادری مرشد کی شان اور ان کی پہچان لوگوں پر واضح نہ تھی۔ آپ نے نہ صرف اس سلسلے کو صحیح پہچان عطا کی بلکہ ہر سروری قادری مرشد کے ذکر کو لوگوں میں عام کیا‘‘۔

طالبانِ مولیٰ کے روحانی ارتقا کو آسان بنانا

حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مرشد وہ ہے جو طالبِ اللہ کو ایک ہی قدم پر اور ایک ہی دم میں باطن کے جملہ مقامات طے کرا کے لاھوت لامکان میں پہنچا دے۔ (امیر الکونین)

رسالہ روحی شریف میں سلطان الفقر کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ان کی نظر نورِ وحدت اور کیمیائے عزت ہے۔ جس طالب پر ان کی نگاہ پڑ جاتی ہے وہ مشاہدۂ ذاتِ حق تعالیٰ ایسے کرنے لگتا ہے گویا اس کا سارا وجود مطلق نور بن گیا ہو۔ انہیں طالبوں کو ظاہری ورد وظائف اور چلہ کشی کی مشقت میں ڈالنے کی حاجت نہیں ہے۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اپنے مریدین کو کسی ورد وظیفے کی مشقت میں ڈالے بغیر محض اپنی نگاہِ کامل اور ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات کے ذریعے فنا فی الشیخ، فنا فی اسمِ محمد اور فنا فی اللہ کی تمام منازل طے کرواتے ہیں۔ طالب کے لیے صرف صادق ہونا لازم ہے۔ منافق، ریاکار اور جاسوس طالب پر تو اللہ بھی مہربانی نہیں کرتا، مرشد کیونکر کرے۔ اگر طالب صادق ہے تو خواہ وہ پڑھا لکھا ہے یا اَن پڑھ، مرد ہے یا عورت، بوڑھا ہے یا جوان یا کسی بھی مسلک اور فرقہ سے تعلق رکھتا ہے، آپ مدظلہ الاقدس اسے روحانی ارتقا کی تمام منازل طے کروا کر لاھوت لامکان تک پہنچا دیتے ہیں۔ حتیٰ کہ جلال کی منازل سے بھی اپنے جمال کے حصار میں لے کر بآسانی گزار دیتے ہیں بشرطیکہ طالب مرشد پر یقین کرے اور خود کو مکمل طور پر ان کے حوالے کر دے اور ہر حال میں استقامت اختیار کرے۔

مزید برآں آپ مدظلہ الاقدس نے حیران کن طور پر صادق طالبانِ مولیٰ کو ایسے باطنی کمالات اور ہنر عطا کیے جن سے وہ بالکل ناواقف تھے جیسا کہ سلطان محمد احسن علی سروری قادری عربی اور فارسی سے تقریباً نابلد تھے لیکن آپ مدظلہ الاقدس کی مہربانی سے انہوں نے شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کی عربی کتاب ’’سرّالاسرار‘‘ اور ’’الرسالۃ الغوثیہ‘‘ کا بہترین اُردو ترجمہ کیا اور حضرت سلطان باھوؒ کی فارسی کتب کا بھی اُردو ترجمہ کر رہے ہیں۔ مسز عنبرین مغیث سروری قادری بھی بغیر کسی تجربہ و مہارت کے محض آپ مدظلہ الاقدس کی مہربانی سے حضرت سلطان باھوؒ کی کتب کے انگریزی تراجم کر رہی ہیں اور حضرت امام حسینؓ کی انتہائی پیچیدہ عربی کتاب ’’مرآۃ العارفین‘‘ کا ترجمہ و شرح کر چکی ہیں جس کو آج تک کوئی ٹھیک سے نہ سمجھ پایا تھا نہ بیان کر سکا تھا۔ اسی طرح آپ مدظلہ الاقدس نے باطنی مہربانی سے مسز عنبرین مغیث سروری قادری سے رسالہ روحی شریف کا انگریزی ترجمہ اور شرح بھی کروا لی جس کی مکمل شرح کرنے کی ہمت تصوف کی دنیا میں آج تک کسی کو نہ ہوئی تھی۔ آپ مدظلہ الاقدس کا کمال یہ ہے کہ پہلے آپ طالب کو اس روحانی مقام تک پہنچاتے ہیں جہاں وہ ولی کی بات کو سمجھ سکے اور پھر بیان کرے ورنہ اولیا کی بات کی گہرائی کو سمجھنا عام انسان کے لیے ممکن نہیں۔

آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے کئی طالبوں کو حقیقی شاعری کی ایسی صلاحیت عطا کی جو ان میں پہلے سے ہرگز موجود نہ تھی۔ ان کا کلام کتاب کے آخر میں موجود ہے۔ 

link

Spread the love