ع عاشق سوئی حقیقی جیہڑا، قتل معشوق دے مَنّے ھُو
Ain Aashiq soee haqeeqee jehraa, qatal mashuq de manne Hoo
ع عاشق سوئی حقیقی جیہڑا، قتل معشوق دے مَنّے ھُو
عشق نہ چھوڑے ُمکھ نہ موڑے، توڑے سَے تلواراں کَھنّے ھُو
جِت وَل ویکھے راز ماہی دے، لگے اُوسے بَنھے ھُو
سچا عشق حسین ؑ ابن علی ؑ دا باھوؒ، سر دِیوے راز نہ بَھنّے ھُو
مفہوم:
اس بیت میں آپ ر حمتہ اللہ علیہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے عشق ِ حقیقی کی بلندیوں کا ذکر فر مارہے ہیں۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ امامِ وقت اور اس دور کے انسانِ کامل تھے اور نائب ِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے منصب پر فائز تھے اور انسانِ کامل کسی کی بیعت کر ہی نہیں سکتا۔ انسانِ کامل کی زبان کُن کی زبان ہوتی ہے۔ اگر آپ رضی اللہ عنہ دریائے فرات کو اشارہ کرتے تو وہ چل کر خیموں تک آجاتا، آسمان کو اشارہ کرتے تو بارش برسنے لگتی، کر بلا کی ریت کو اشارہ کرتے تو اس کا طوفان یزیدی لشکر کو غرق کر دیتا لیکن ایک طرف یہ سب کچھ تھا اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ کی رضا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے سامنے سر ِتسلیم خم کر دیا ۔ حضرت سخی سلطان باھورحمتہ اللہ علیہ اسی طرف اشارہ فر مارہے ہیں کہ عاشق ِحقیقی وہی ہوتا ہے جو معشوقِ حقیقی ( اللہ تعالیٰ) کے ہاتھوں اپنا قتل ہونا قبول کرلے اور باوجود تکالیف اور مصائب کے نہ تو راہ ِ عشق سے منہ موڑے اور نہ ہی تسلیم ورضا کی راہ میں اس کے قدم متزلزل ہوں خواہ سینکڑوں تلواریں اس کے جسم کو چھلنی کر دیں۔ اصولِ عشق تو یہی ہے کہ اس کی رضا کے سامنے سر ِتسلیم خم کر دیا جائے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عشق اور تسلیم و رضا کے اس میدان میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ جیسا کوئی نہیں ہے جنہوں نے سر دے دیا لیکن اپنے محبوب کے راز کو آشکار نہیں کیا۔
لغت:
الفاظ | مفہوم |
---|---|
سوئی | وہی |
جیہڑا | جو |
دے | کے |
مَنّے | مان لے ، تسلیم کرلے ، سر خم کر دے |
مُکھ | منہ ۔ چہرہ |
توڑے | چاہے۔ خواہ |
سَے | سینکڑوں۔ صدہا |
کَھنّے | گھائل ہو، ٹکڑے ٹکڑے |
جِت وَل | جس سمت۔ جس جانب |
ویکھے | دیکھے |
لگّے | لگ جائے ، اس جانب ہو جائے |
بَنھے | کنارے۔ جانب |
دا | کا |
سر دِیوے | سر دے دے۔ قربان ہو جائے۔ شہید ہو جائے |
بَھنّے | توڑے۔ افشا کرے، ظاہر کرے |