ع عشق سمندر چڑھ گیا فلک تے، کتول جہاز کچیوے ھُو

Rate this post

 ع     عشق سمندر چڑھ گیا فلک تے، کتول جہاز کچیوے ھُو

Ain      Ishq samundar charh giaa falk te, kitval jahaaz kacheeve Hoo

ع    عشق سمندر چڑھ گیا فلک تے، کتول جہاز کچیوے ھُو
عقل فکر دِی ڈونڈی نوں، چا پہلے پور بوڑیوے ھُو
کَڑکَن کَپڑ پوون لہراں، جَد وحدت وِچ وڑیوے ھُو
جس مرنے تھیں خلقت ڈردی باھوؒ، عاشق مرے تاں جیوے ھُو

مفہوم:

عشق کا دریا چڑھ کر وحدت کے بحر ِبیکراں تک پہنچ گیا ہے۔ فقر تو محض عشق کی راہ ہے، اس میں عقل کا کیا کام! اس لئے عقل و فکر کی ناکارہ کشتی کو پہلے دن ہی ڈبو کر اس سے نجات حاصل کر لینی چاہیے۔ طالب جب دریائے وحدت میں داخل ہوتا ہے تو تکالیف، مشکلات اور مصائب کا سامنا تو کرنا ہی پڑتا ہے۔ جس موت سے خلقت ڈرتی ہے عاشق کو اِسی موت کے بعد حیاتِ ابدی نصیب ہوتی ہے۔

 

لغت:

الفاظ مفہوم
کتول کس طرف۔ کس جانب۔ کس سمت
کچیوے کیا جائے
ڈونڈی چھوٹی سی کشتی
نوں کو
پہلے پور پہلی باری پر، پہلی مرتبہ، پہلی دفعہ
بوڑیوے ڈبو دیا جائے
کَڑکَن کڑکتے ہیں
کَپڑ بھنور۔ گھمن گھیر
جد جب
وڑیوے داخل ہوں
مرے مر جائے
تھیں سے
خلقت مخلوق
ڈردی ڈرتی ہے
جیوے زندہ ہو
Spread the love