الف   اَ ﷲ پڑھیوں پڑھ حافظ ہویوں

Rate this post

الف-01

2 الف   اَ ﷲ پڑھیوں پڑھ حافظ ہویوں، ناں گیا حجابوں پَردا  ھوُ 

Allah  parhion  parh hafiz hoyon,  naa giaa  hijaabon  parda Hoo 

  اَ ﷲ پڑھیوں پڑھ حافظ ہویوں، ناں گیا حجابوں پَردا ھوُ

پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویوں، پَر طالب ہویوں زَر دا ھوُ

سَے ہزار کتاباں پڑھیاں، پر ظالم نفس نہ مَردا ھوُ

باجھ  فقیراں کسے نہ ماریا باھوُ،ؒ ایہہ  ظالم چور اندر دا ھوُ

 
 
 
 

مفہوم:

تونے اسم ِ اللہ الذات کا ذکر مرشد کامل اکمل نور الہدیٰ کی رفاقت، راہبری اور اجازت کے بغیر کیا اور تُو اس کا حافظ بھی بن چکا ہے مگر تیرا حجاب دور نہ ہوا کیونکہ یہ حجاب تب تک دور نہیں ہو سکتا جب تک صاحب ِمسمّٰی مرشد کامل ذکر اور تصورِ اسم ِh ذات عطا نہ فرمائے اور پھر تصورِ اسم ِ h ذات کے ذریعے رازِ پنہاں سے پردہ نہ اٹھائے۔ تونے ذکر ِh  کے ساتھ ساتھ مختلف دینی اور دنیاوی علوم پر مشتمل ہزاروں کتابیں بھی پڑھ ڈالی ہیں اور ان کتب کا تو عالم بھی ہو گیا ہے لیکن اس کے باوجود تیرا نفس نہیں مر سکا یعنی تو نفس ِ امارہ سے چھٹکاراحاصل کرکے نفس ِ مطمئنہ کی منزل تک نہیں پہنچ سکا۔ بلکہ اِن علوم کو حاصل کرکے تیری نفسانی خواہشات میں اضافہ ہی ہواہے اور اب تونے ان علوم کو دنیا، دولت اور شہرت کے حصول کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تیری نظراور دِل پر پڑے ہوئے پردے نہیں اٹھ سکے اور تُو حق تعالیٰ کی پہچان میں ناکام رہا۔ یا د رکھ نفس انسانی جسم کے اندر چھپا ہوا ایک ایسا چور ہے جس کو مرشد ِ کامل اکمل کی نگاہ ہی مار سکتی ہے۔

 
الفاظ مفہوم
پڑھیوں پڑھ لیا
ظالم نفس نفس ِ امارہ
حافظ ہویوں حافظ ہو گیا
باجھ بغیر، سوائے
ناں نہ
پر مگر، لیکن
حجابوں حجاب کی جمع یعنی پردہ
ایہہ یہ
ہویوں ہوا، ہوئے
اندر باطن
طالب طلب کرنے والا، خواہش مند
سَے سینکڑوں
زر سونا، مال و دولت

لغت:

Spread the love