اندر وی ھُو تے باہر وی ھُو، باھوؒ کِتھاں لبھیوے ھُو

Rate this post

اندر وی ھوُ تے باہر وی ھوُ،  باھوؒ کِتھاں لبھیوے ھوُ
Andar vee Hoo te baahar vee Hoo, Bahoo kithaan labheeve Hoo 

 اندر وی ھوُ تے باہر وی ھوُ، باھوؒ کِتھاں لبھیوے ھوُ

سَے ریاضتاں کراہاں توڑے، خون ِجگر دا  پیوے ھوُ

لَکھ ہزار کتاباں پڑھ کے، دانشمند سدیوے ھوُ

نام فقیر تنہاندا باھوُؒ ، قبر جنہاں دی جیوے ھوُ 

مفہوم:

اس بیت میں آپ رحمتہ اللہ علیہ فقر کے آخری مقام فنا فی ھوُ (فنا فی اللہ بقا باللہ) کا ذکر اور اس مقام پر ا پنی ذات کی حقیقت سے آگاہ فرمارہے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ اس مقام کے بارے میں فرماتے ہیں ’’ہمہ اوست درمغز وپوست‘‘ یعنی ظاہر اور باطن میں ذاتِ حق جلوہ گر ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ میراباطن بھی ھوُ ہے اور ظاہر بھی ھُو ہے۔ باھوُ ھوُ میں فناہو کر ھوُ ہو گیاہے۔ زاہد ریاضتیں اور زُہد کر کے ہلکان ہو جاتے ہیں مگرمقامِ فنا فی ھُوسے بے خبر رہتے ہیں۔ عالم لاکھوں ہزاروں کتب پڑھ کر دانشمند تو بن جاتے ہیں لیکن اس مقام کی انہیں خبر تک نہیں ہوتی۔ جو ذات میں فنا ہو کر عین ذات ہو جاتے ہیں وہی فقیر ہوتے ہیں اور ان کی قبر بھی حیاتِ جاودانی حاصل کر کے لوگوں میں فیض تقسیم کرتی ہے۔ 

 

لغت:

الفاظ معنی
وی بھی
توڑے خواہ۔ چاہے
کِتھاں کہاں
لَکھ لاکھ
لبھیوے ملے
سدیوے کہلائے
سَے کئی سو۔ سینکڑوں
تنہاندا اُن کا
ریاضتاں زہدو ریاضت
جنہاں دی جن کی
کراہاں کر کر کے
جیوے زندہ ہو
Spread the love