Rate this post
دلیلاں چھوڑ وجودوں، ہو ہشیار فقیرا ھُو
بنھ تو کل پنچھی اُڈدے، پلّے خرچ نہ زیرا ھُو
روز روزی اُڈ کھان ہمیشہ نہیں کر دے نال ذخیرا ھُو
مولا خرچ پہنچاوے باھو، جو پتھر وِچ کیڑا ھُو
مفہوم:
اس بیت میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ طالب مولی سے مخاطب ہیں اور فرماتے ہیں کہ دنیوی ضروریات کے لئے قطعاً غم زدہ نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جو رزق مقدر میں لکھ رکھا ہے وہ ضرور ملے گا۔ پرندے بھی تو اللہ تعالی کے توکّل پر اڑتے پھرتے ہیں اور روزی کا ایک ذرہ بھی اپنے ساتھ نہیں اٹھائے پھرتے پھر بھی شام کو جب واپس آشیانوں کی طرف پلٹتے ہیں تو سیر ہو کر لوٹتے ہیں اور ساتھ ذخیرہ کرنے کے لئے ایک دانہ بھی نہیں لاتے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک تو وہ رازق ہے جو پتھر کے اندر موجود کیڑے کو بھی رزق دیتا ہے۔
الفاظ | مفہوم |
---|---|
دلیلاں | دلیل کی جمع۔ مراد عقل سے پرکھنا ، شکوک و شبہات |
وجودوں | اپنے وجود سے ، اپنے اندر سے |
ہشیار | ہوشیار۔ دانا۔ عقل مند |
بنھ | باندھ |
پنچھی | پرندے |
اُڈدے | اڑتے۔ پرواز کرتے |
پَلّے | دامن میں ۔ پاس |
زیرا | ذرّہ بھر |
اُڈ کھان | اڑ کر کھاتے ہیں |
وِچ | میں |