Rate this post
درد منداں دے دُھوئیں دُھکھدے، ڈردا کوئی ناں سیکے ھوُ
Dard mandaan de dhooen dhukhde, dardaa koee naa seke Hoo
درد منداں دے دُھوئیں دُھکھدے، ڈردا کوئی ناں سیکے ھوُ
اِنہاں دُھواں دے تاء تکھیرے، محرم ہووے تاں سیکے ھوُ
چھِک شمشیر کھڑا ہے سِر اُتے، ترس پوس تاں تھیکے ھوُ
ساہورے کڑیئے اَپنے ونجناں، باھوؒ سدا نہ رہناں پیکے ھوُ
مفہوم:
عاشق اور دردمند ہونا ایک ہی بات ہے۔ جب عشق کی آگ جلتی ہے تو کوئی طالب ِ دنیا عاشق کے پاس نہیں بیٹھ سکتا کیونکہ وہ دنیا کی لذتوں میں پھنسے ہوتے ہیں اور عاشق ِذات کے قریب آنا گویا اپنا گھربار برباد کرنا ہے حتیٰ کہ علما کرام بھی عاشقوں کے قریب آنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ وہ تو جنت اور حور و قصور کی خواہش رکھتے ہیں۔ عاشق کے اندر عشق کی تپش ہر لمحہ بڑھ رہی ہوتی ہے اور قریب وہی ہو سکتا ہے جو اس کے راز کا محرم ہو۔ عاشق کے سر پر ہجر و فراق کی تلوار ہر لمحہ لٹکتی رہتی ہے جو صرف وصالِ الٰہی ملنے کے بعد دور ہوتی ہے۔ یہ حضرتِ عشق کا فضل ہے کہ وہ وصال عطا فرما دے۔ اے طالب! ہوش میں آ اور عشق ِ الٰہی میں غرق ہوجا کیونکہ تو نے ہمیشہ دنیا میں نہیں رہنا بلکہ عالم ِ ارواح میں آخر واپس جانا ہے۔
لغت:
الفاظ | معنی |
---|---|
دردمنداں | عاشقانِ الٰہی |
دُھکھدے | آگ سلگ رہی ہے |
ڈردا | ڈر کے مارے |
سیکے | تاپتا ہے |
تاء | تپش |
تکھیرے | تیز تر |
چھِک | کھینچ کر |
پوس | پڑے |
تھیکے | نیام میں ڈالے |
ساہورے | سسرال۔ مراد انسان کا اصلی وطن عالم ِ لاھوت |
کڑیئے | دلہن |
ونجناں | جانا |
پیکے | میکے مراد دنیا |