دِل دریا خواجہ دیاں لہراں، گھُمن گھیر ہزاراں ھُو

Rate this post

  دِل دریا خواجہ دیاں لہراں، گھُمن گھیر ہزاراں ھوُ

 

Dil  dariaa  khawaja  diyaan  laihraan,  ghumman  gher hazaaran  Hoo

دِل دریا خواجہ دیاں لہراں، گھُمن گھیر ہزاراں ھوُ

    رہن دلیلاں وِچ فکر دے، بے حد بے شماراں ھوُ

      ہِک پردیسی دوجا   نیوں   لگ گیا، تِریّا بے سمجھی دیاں ماراں ھوُ

ہَسن کھیڈن سبھ بھُلیا باھو،ؒ جد عشق چنگھایاں دھاراں ھوُ

 
 

مفہوم:

دل سمندر سے زیادہ وسیع ہے اور اس میں معرفت ِ الٰہی کی لہریں ہر وقت موجزن رہتی ہیں لیکن وہاں وساوس اور خنّاس کے بھنور بھی ہیں۔ طالب ِ مولیٰ حق کی دلیلوں اور تفکر کے ذریعے ان بھنوروں سے نکل جاتے ہیں۔ ایک تو میں اس عالم ِ فانی میں پردیسی ہوں دوسرا حق تعالیٰ کے عشق میں مبتلا ہو گیا ہوں اور تیسری پریشانی یہ ہے کہ راہِ عشق کے رسم و رواج سے ناواقف ہوں۔ جب سے عشق ِحقیقی نے میرے دل کو گرفت میں لیا ہے میں نے دنیا کی رنگینیوں اور خواہشات ِ نفس و دنیا سے منہ موڑ لیا ہے۔

 

لغت:

الفاظ معنی
خواجہ حضرت خضر علیہ السلام
گھُمن گھیر بھنور
رہن رہتی ہیں
ہک ایک
دوجا دوسرا
نیوں عشق
تِریّا تیسرا
ہسن ہنسنا
کھیڈن کھیلنا
عشق چنگھایاں دھاراں عشق کی گرفت میں آنا
Spread the love