دِل کالے کُولوں منہ کالا چنگا، جے کوئی اِس نُوں جانے ھُو

Rate this post

 دِل کالے کوُلوں منہ کالا چنگا، جے کوئی اِس نوُں جانے ھوُ

 

Dil  kaale  koloon  moonh  kaalaa  changaa,  je  koee  es noon jaane  Hoo

دِل کالے کوُلوں منہ کالا چنگا، جے کوئی اِس نوُں جانے ھوُ
منہ کالا دِل اچھا ہووے، تاں دِل یار پچھانے ھوُ
ایہہ دِل یار دے پچھے ہووے، متاں یار وِی کدی پچھانے ھوُ
سَے عالم چھوڑ مسیتاں نٹھے باھوؒ، جد لگے نیں دِل ٹکانے ھوُ

مفہوم:

انسان کو باطن میں بُرا، شقی القلب، منافق اور بدکردار نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایسے انسان کے بدلنے کے مواقع بہت کم ہوتے ہیں۔ ہاں اگر انسان صرف ظاہری طور پر برا ہو تو کبھی نہ کبھی راہِ حق پر آ جاتا ہے کیونکہ وہ دل سے برا نہیں ہوتا۔ پاک اور صاف دل ہی محبوبِ حقیقی کی پہچان اور معرفت حاصل کرتا ہے۔ ایسا دل رکھنے والا طالب استقامت کے ساتھ مرشد کامل کے دامن سے وابستہ رہتا ہے کہ شاید کبھی دریائے رحمت ِالٰہی جوش میں آ کر اس پر مہربانی کر دے۔ سینکڑوں عالم جو معرفت ِالٰہی کے حصول کے لئے مساجد میں زہد و ریاضت میں مصروف تھے لیکن کامیاب نہ ہو سکے، پھر جیسے ہی عشق نے ان کے دل میں ڈیرا جمایا تو مساجد چھوڑ کر کسی عارف (مرشد کامل) کے دَر پر سجدہ ریز ہو گئے۔

 

لغت:

الفاظ معنی
کُولوں سے
چنگا بہتر
اِس نُوں اِس کو
پچھانے پہچانے
متاں شاید
کدی کبھی
سَے عالم سینکڑوں عالم
مسیتاں مساجد
نٹھے بھاگ گئے
ٹکانے ٹھکانے، مراد اللہ تعالیٰ کی ذات نہ ملنے سے
Spread the love