جَاں تَائیں خو ُدی کریں خود نفسوں، تاں تائیں ربّ نہ پاویں ھُو

Rate this post

جَاں تَائیں خو ُدی کریں خود نفسوں، تاں تائیں ربّ نہ پاویں ھوُ

Jaan  taeen  khudee  karen  khud  nafson,  taan  taeen Rabb  na  paaven  Hoo

 جَاں تَائیں خو ُدی کریں خود نفسوں، تاں تائیں ربّ نہ پاویں ھوُ
شرط فنا نوںجانیں ناہیں، تے نام فقیر رکھاویں ھوُ
موئے باجھ نہ سوہندی الفی، اَینویں گَل وِچ پاویں ھوُ
نام فقیر تد سوہندا باھوؒ، جد جیوندیاں مَر جاویں ھوُ

مفہوم:

اس بیت میں آپ ؒطالب ِ مولیٰ کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب تک تم خود پرستی (انانیت) اور نفس پرستی سے کنارہ کشی اختیار نہیں کرو گے ربّ تعالیٰ کا وصال نصیب نہیں ہو گا۔ فنا فی اﷲ کی شرط کو تم سمجھتے نہیں ہو اور گلے میں درویشی کا اشتہار لٹکائے فقیر بنے پھرتے ہو حالانکہ یہ مقام اپنی ذات کو فنا کئے بغیر نہیں ملتا۔ حقیقی فقیر تو وہ ہوتے ہیں جو مرنے سے پہلے مر جاتے ہیں،فقیری تو صرف انہی کو زیبا ہے ۔

 

لغت:

الفاظ معنی
جاںتائیں جب تک
خود نفسوں خود میں۔ اپنے آپ میں
تاں تائیں تب تک
موئے مرے بغیر
سوہندی سوہندا
اچھی لگتی اچھا لگتا
الفی بغیر سلیقہ قمیض کی مانند کپڑا جو مردے کو کفن کی سادہ چادروں سے قبل پہنایا جاتا ہے، یہاں مراد درویشانہ لباس ہے
Spread the love