جنہاں عشق حقیقی پایا، مونہوں نہ کُجھ اَلاوَن ھُو

Rate this post

جنہاں عشق حقیقی پایا، مونہوں نہ کُجھ اَلاوَن ھوُ

Jinhaan  ishq  haqeeqee  paaiaa,  moonhon  na  kujh alaavan  Hoo

جنہاں عشق حقیقی پایا، مونہوں نہ کُجھ اَلاوَن ھوُ
ذِکر فکر وِچ رہن ہمیشاں، دَم نوں قید لَگاون ھوُ
نفسی ‘ قلبی ‘ روحی ‘ سِری، خفی اخفیٰ ذِکر کَماون ھوُ
میں قربان تنہاں توں باھوؒ، جیہڑے اِکس نگاہ َجواوَن ھوُ

مفہوم:

جن طالبانِ مولیٰ نے عشق ِحقیقی پا لیا ہے وہ زبان سے ذکر نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ دِل میں ذکر فکر میں محو رہتے ہیں۔ ان کا ہر سانس ذکر ِیاھُو کے ساتھ آتا جاتا ہے اور ان کا وجود نفسی، قلبی، رُوحی، سِرّی، خفی اور اخفیٰ ذکر میں مستغرق اور محو ہوتا ہے۔ میں ایسے مرشد کامل اکمل کے قربان جائوں جو ایک ہی نگاہ سے مردہ دلوں کو زندہ کر دیتا ہے۔

 

لغت:

الفاظ معنی
مونہوں منہ سے
کُجھ کچھ
اَلاوَن بولتے ہیں۔ آواز نکالنا
ذِکر ذکر و تصورِ اسم ِ ذات
فکر تفکر
رہن رہتے ہیں
ہمیشاں ہمیشہ
دَم نوں سانس کو
کماون کماتے ہیں مراد مستغرق رہتے ہیں
جیہڑے جو
اِکس ایک
جَواوَن زندہ کرنا
Spread the love