جِنہاں شَوہ الف تھِیں پایا، پَھول قرآن نہ پڑھدے ھُو

Rate this post

جِنہاں شَوہ الف تھِیں پایا، پَھول قرآن نہ پڑھدے ھوُ

Jinhaan  Shauh  Alif  theen  paaiaa,  phol  Quran  na parhde  Hoo

جِنہاں شَوہ الف تھِیں پایا، پَھول قرآن نہ پڑھدے ھوُ
اوہ مارَن دَم محبت والا، دُور ہویونے پَردے ھوُ
دوزخ بہشت غلام تنہاندے، چا کیتونے بَردے ھوُ
میں قربان تنہاں توں باھوؒ، جیہڑے وحدت دے وِچ وَڑدے ھوُ

مفہوم:

دونوں جہان کا علم قرآنِ مجید میں ہے، علم ِ قرآن کلمہ طیبہ کی طے میں ہے اور کلمہ طیبہ اسم ِذات کی طے میں ہے۔ اِسی لیے اس بیت میں آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنہوں نے محبوبِ حقیقی ذاتِ حق تعالیٰ کو اسم ِ ذات سے پا لیا ہے انہیں علم ِ لدنیّ حاصل ہو گیا ہے جس کی بدولت انہیں قرآنِ مجید کے تمام ظاہری اور باطنی علوم حاصل ہو چکے ہیں۔ محبت ِ الٰہی سے ان کے ظاہر و باطن کے تمام حجابات دور ہو گئے ہیں اور بہشت و دوزخ تو بفضل ِ خدا اُن کے غلام بن چکے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں اُن کے قربان جائوں جو دریائے وحدت میں غرق ہو کر خود وحدت ہو جاتے ہیں۔

 

لغت:

الفاظ معنی
شَوہ ذاتِ حق تعالیٰ
الف اسمِ ذات
پَھول کھول کر
مارَن دَم محبت والا محبت کا دم بھرتے ہیں
ہویونے ہو جاتے ہیں
تنہا ندے اُن کے
کیتونے انہوں نے کیے
بَردے غلام
تنہاں توں اُن کے
وَڑدے داخل ہوئے
Spread the love