جو دِل منگے ہووے ناہیں، ہووَن ریہا پریرے ھُو

Rate this post

 جو دِل منگے ہووے ناہیں، ہووَن ریہا پریرے ھُو

 Jo dil mange hove naaheen, hovan rahiaa parere Hoo

جو دِل منگے ہووے ناہیں، ہووَن ریہا پریرے ھُو
دوست نہ دیوے دِل دا دارُو، عشق نہ واگاں پھیرے ھُو
اِس میدان محبت دے وِچ، مِلدے تا تکھیرے ھُو
میں قربان تنہاں توں باھوؒ، جنہاں رکھیا قدم اگیرے ھُو

مفہوم:

اس بیت میں آپ رحمتہ اللہ علیہ راہِ فقر پر گامزن طالب کی بے چینی اور بے سکونی بیان فرما رہے ہیں جو ابتدا میں طالب کو پیش آتی ہے۔ دل میں دیدار کی جو خواہش ہے وہ ابھی پوری نہیں ہو رہی، نہ تو مرشد کی طرف سے کوئی مہربانی ہو رہی ہے اور نہ ہی ذاتِ حقیقی کی طرف سے وصال کا کوئی پیغام آ رہا ہے۔ بے چینی، بے سکونی اور وصالِ یار کے لئے تڑپ اور آگ مزید تیز ہو رہی ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ان طالبانِ مولیٰ کے قربان جائوں جو اِن سب حالات اور راہِ عشق میں آنے والے دیگر مصائب کے باوجود استقامت کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھتے ہیں اور آخرکار اپنی منزل پا لیتے ہیں۔

لغت:

الفاظ مفہوم
جو دِل منگے دِل جو مانگتا ہے
ہووے ناہیں ہوتا نہیں ہے۔ ملتا نہیں ہے
ہووَن ہونا
ریہا رہا
پریرے دور دور۔ بہت دور
دا کا
دارو دوا
واگاں واگ کی جمع۔ لگام
پھیرے واپس ہونا۔ رخ بدلنا
تا تپش
تکھیرے تیز
اگیرے اور آگے
Spread the love