جنگل دے وِچ شیر مریلا، باز پوے وِچ گھر دے ھُو

Rate this post

 جنگل دے وِچ شیر مریلا، باز پوے وِچ گھر دے ھُو

Jungle  de  wich  sher  marelaa,  baaz  pavey  wich  ghar de  Hoo

جنگل دے وِچ شیر مریلا، باز پوے وِچ گھر دے ھوُ
عشق جِیہا صراف نہ کوئی، کجُھ ناں چھوڑے وِچ زر دے ھوُ
عاشقاں نیندر بُھکھ ناں کائی، عاشق مُول نہ مَردے ھوُ
عاشق جِیندے تداں ڈِٹھوسے باھوؒ،جداں صاحب اگے سِر دَھر دے ھوُ

مفہوم:

عاشق شیر اور شہباز کی مثل ہے اور خواہشات کے گیدڑ، بھیڑیے اور خناس کے پرندے اسکے سامنے پر نہیں مار سکتے۔ عشق جیسا صراف بھی کوئی نہیں ہے۔ جس طرح صراف سونے کے اندر کھوٹ نہیں چھوڑتا اسی طرح عشق طالب ِ مولیٰ کے اندر سے تمام کدورتیں نکال دیتا ہے۔ عاشق نہ تو نیند کی پرواہ کرتے ہیں اور نہ ہی بھوک کی، ان کا ہر سانس ذکر ِاللہ سے زندہ ہوتا ہے۔ عاشق ظاہری طور پر کبھی سو رہے ہوتے ہیں، کبھی کھانے میں یا دوسرے امور میں مصروف ہوتے ہیں لیکن ہر لمحہ ہر وقت محو ِتجلیاتِ ذات ہوتے ہیں۔ عاشق تب ہی حیاتِ جاودانی پاتا ہے جب محبوبِ حقیقی کی رضا پر راضی ہو کر سر ِتسلیم خم کر دیتا ہے۔

 

لغت:

الفاظ معنی
مریلا مارنے والا۔ چیر پھاڑ کرنے والا
باز عقاب
پوے حملہ کرتا ہے
صراف سنار۔ زرگر۔ پرکھنے والا
کُجھ کچھ
ناں نہیں
زر سونا
نیندر نیند
بُھکھ بھوک
کائی کوئی
مُول کبھی نہیں
مَردے مرتے ہیں
جِیندے زندہ ہوئے
تداں تب
ڈِٹھوسے دکھائی دیتے ہیں
صاحب اللہ تعالیٰ ۔ مرشد کامل
سر دَھر دے سر جھکاتے یعنی اتباع کرتے ہیں
Spread the love