کلمے دی کَل تداں پیوسے، جداں مرشد کلمہ دَسیا ھُو

Rate this post

 کلمے دی کَل تداں پیوسے، جداں مرشد کلمہ دَسیا ھُو

Kalmey dee kal tadaan peeose, jadaan Murshid kalma dassiaa Hoo

  کلمے دی کَل تداں پیوسے، جداں مرشد کلمہ دَسیا ھُو 

ساری عمر وِچ کفر دے جالی، بِن مرشد دے دَسیا ھُو

شاہ علیؓ شیر بہادر وانگن، کلمے وَڈھ کفر نوں سٹیا ھُو

دِل صافی تاں ہووےباھوؒ،جاں کلمہ لُوں لُوں رَسیا ھُو

 

لغت:

ابیات کی اکثر کتب میں اس بیت کے دوسرے مصرعہ کا پہلاحصہ اس طرح سے ہے ’’ہکے ذات ربے دی آہی‘‘۔ ایک بار اس فقیر نے اس بیت کو اپنے مرشد پاک سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیکے سامنے پڑھا تو آپ نے یہ مصرعہ درست کرتے ہوئے فرمایا’’ اسم ذات یا کوئی بھی اسم ِ صفت جس طرح قرآن وحدیث میں ہے ہر زبان میں اِسی طرح لکھا ، پڑھا اور پکارا جائے گا۔ شریعت میں ایک انسان کا نام بگاڑنے سے منع فرمایا گیا ہے کجا اللہ تعالیٰ کے ناموں کو بگاڑا جائے اور ربّ کو رَبّے یا رَبّا کہا جائے اور خاص کر سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو جن سے کبھی ایک مستحب بھی فوت نہیں ہوا، سے ایسا ہونا ناممکن ہے۔ ‘‘ہمیں کلمہ طیبہ کی کنہ اور حقیقت سے تب آگاہی حاصل ہوئی جب ہمارے مرشد کامل نے ہمیں کلمہ پڑھایا اور کلمہ کی حقیقت نے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی مثل کفر کو دل سے کاٹ کر پھینک دیا۔ مرشد کے بغیر کلمہ کی حقیقت سمجھ ہی نہیں آسکتی اور نہ ہی تصدیق ِقلب حاصل ہو سکتی ہے اس لیے مرشد کی راہبری کے بغیر کلمہ پڑھتے رہنا ساری عمر کفر میں گزارنے کے مترادف ہے۔ دل کی صفائی تب ہوتی ہے جب کلمہ طیب لوں لوں میں سرایت کر جاتا ہے۔

الفاظ مفہوم
کلمے کلمہ طیب
دی کی
کَل کنہہ، حقیقت، ادراک۔ سمجھ
تداں تب
پیوسے معلوم ہوئی۔ سمجھ آئی
جداں جب
دَسیا بتایا۔ تلقین کیا۔ سمجھایا
وِچ میں
دے کے
جالی گزاری
بِن بغیر
وانگن کی طرح
وَڈھ کاٹ کر
سٹیا پھینک دیا
صافی پاک۔ پاکیزہ
تاں تب
ہووے ہوتا ہے
لُوں لُوں بال بال میں
رَسیا سرایت کیا
Kalmey dee kal tadaan peeose, jadaan Murshid kalma dassiaa Hoo
Spread the love