خام کی جانن سار فقر دی، جیہڑے محرم ناہیں دِل دے ھُو

Rate this post

  خام کی جانن سار  فقر دی، جیہڑے محرم ناہیں دِل دے ھوُ
Khaam  kee  jaanan  saar  Faqr  dee, jehre mehram naaheen  dil  de  Hoo

 خام کی جانن سار فقر دی، جیہڑے محرم ناہیں دِل دے ھوُ
آب مٹی تھیں پیدا ہوئے، خامی بھانڈے گِل دے ھوُ
لعل جواہراں دا قدر کی جانن، جو سوداگر بِل دے ھوُ
اِیمان سلامت سوئی لے وَیسن باھوؒ، جیہڑے بھج فقیراں مِلدے ھوُ

مفہوم:

طالبانِ ناقص جو دل کے محرم نہیں بنے وہ راز آشنا نہیں ہیں اس لئے راہِ فقر کی انہیں خبر تک نہیں ہے۔ ان کی مثال تو مٹی کے کچے برتنوں کی سی ہے جو صرف پانی اور مٹی سے بنائے گئے ہیں اور آتش ِعشق کی بھٹی میں انہیں پختگی حاصل نہیں ہوئی۔ یہ تو بلور اور کانچ کے سوداگر ہیں اس لئے توحید و معرفت کے لعل و جواہرات (طالبانِ مولیٰ) کی قدر و منزلت نہیں جانتے (کیونکہ جوہر شناسی تو جوہری کا کام ہے)۔ اس دنیا سے صرف وہی لوگ ایمان سلامت لے کر جائیں گے جو دنیا میں فقرا (صاحب ِفقر) کی ہم نشینی اختیار کرتے ہیں۔

 

لغت:

الفاظ معنی
خام ناقص، مراد طالبانِ ناقص
جانن جانیں
سار خبر
آب مٹی تھیں پانی اور مٹی سے
بھانڈے برتن
گِل مٹی
بِل بلور، کانچ
سوئی وہی
لے وَیسن لے جائیں گے
جیہڑے جو
بھج دوڑ کر، بھاگ کر
مِلدے ملتے ہیں
Spread the love