مُوْتُوْا والی موت نہ ملی، جیں وِچ عشق حیاتی

Rate this post

    مُوْتُوْا  والی  موت   نہ   ملی،   جیں   وِچ  عشق  حیاتی  ھُو

Mootoo waalee maut na milee, jain wich ishq hayaatee Hoo

    مُوْتُوْا  والی  موت   نہ   ملی،   جیں   وِچ  عشق  حیاتی  ھُو

   موت وصال تھیسی ہک، جدوں اِسم پڑھیسی ذاتی ھُو

   عین دے وِچوں عین جو تھیوے، دُور ہووے قرباتی ھُو

   ھُو دا ذِکر ہمیش سڑیندا باھوؒ، دِینہاں سُکھ نہ راتی ھُو

 

مفہوم:

مُوْتُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْا سے مراد ظاہری طور پر مر جانا نہیں ہے بلکہ جب مرشد طالب کے اندر عشق کا چراغ روشن کرتا ہے تو طالب اپنی زندگی، جان، مال و متاع، اولاد حتیٰ کہ اپنی ہر چیز اﷲ تعالیٰ کے سپرد کر دیتا ہے اور اپنی منشا، مرضی، ارادہ اور زندگی کو مرشد کی رضا کے حوالے کر دیتا ہے۔ یہ مقام اسمِ h ذات کے تصور اور سلطان الاذکار ھُو کے ذکر سے حاصل ہوتا ہے۔ اس بیت میں حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تجھے اس وقت تک معرفت ِ حق تعالیٰ حاصل نہیں ہو سکتی جب تک تجھے عشق ِذات حاصل نہ ہو اور تیرے وجود کی رگ رگ میں اسم ِh ذات جاری نہ ہو جائے۔ جب ایسا ہو جاتا ہے تو طالب اسم ِ h ذات میں فنا ہو کر عین تجلیاتِ ذات بن جاتا ہے۔ یہ مقام ذکرِھُو سے حاصل ہوتا ہے اور ھُو کا ذکر ایسا ہے جو عاشق ِحقیقی کو دِن رات بے چین رکھتا ہے اور اس کی یہ بے چینی اور بے سکونی محبوبِ حقیقی کے لیے ہوتی ہے۔ 

لغت:

الفاظ مفہوم
مُوْتُوْا والی موت مُوْتُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْا ترجمہ:’’مرنے سے پہلے مر جائو‘‘ (حدیث)
جیں وِچ جس میں
تھیسی ہو جائے گی
ہک ایک
جدوں جب۔ جس وقت
اِسم پڑھیسی ذاتی جب اسم ِ h ذات کا ذکر ہوگا
عین ہو بہو۔ بالکل ویسا۔ یہاں اسم ِ h ذات مراد ہے آپؒ کا فرمان ہے کہ اسم ِ h ذات عین ذات پاک ہے۔ (عین الفقر)
دے وِچوں میں سے
عین جو تھیوے ہو بہو۔ بالکل ویسا ہو جائے۔ یعنی اسم ِ ذات میں فنا ہو کر ذات ہو جائے یہاں مقامِ بقا باللہ مراد ہے
دور ہووے دور ہو جائے
قرباتی قرب
ھُو دا ذِکر سلطان الاذکار اسم ِ ھُو کا ذکر
ہمیش ہمیشہ
سڑیندا جلاتا ہے۔ بے چین
دینہاں دِن کو
سُکھ آرام اور سکون
راتی رات کو
Spread the love