پڑھ پڑھ عالمِ کَرن تکبر، حافظ کَرن وڈیائی ھُو

Rate this post

پ-

پڑھ پڑھ عالمِ کَرن تکبر، حافظ کَرن وڈیائی ھُو

Parh parh alim karan takabbur, hafiz karan vadiaaee Hoo

پڑھ پڑھ عالمِ کَرن تکبر، حافظ کَرن وڈیائی ھُو
گلیاں دے وِچ پھرن نمانے، وَتن کتاباں چائی ھُو
جتھے ویکھن چنگا چوکھا، اُوتھے پڑھن کلام سوائی ھُو
دوہیں جہانیں سوئی مُٹھے باھو،ؒ جنہاں کھادھی ویچ کمائی ھُو

مفہوم: حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ ان علما اور حفاظ کے رویہ پر حیرت کا اظہار فرما رہے جو حصولِ علم کے بعد تکبر میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اپنے علم اور فضیلت کا ڈھنڈورا پیٹتے رہتے ہیں۔ خود کو عالم فاضل سمجھنے والے ان لوگوں کے ایمان کی یہ حالت ہے کہ ہر لمحہ مال و دولت کی خاطر علم کی حقیقت کو فروخت کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ پھر جب مال مل جائے تو طرح طرح کی تاویلیں گھڑ کر حق کو چھپا لیتے ہیں۔ حکمرانوں اور مال یا عہدہ دینے والے کی منشا کے مطابق مسائل ِفقہ کی شرح بیان کرتے ہیں۔ ایسے بے ضمیر حافظ اور علم کو فروخت کرنے والے علما دونوں جہانوں میں روسیاہ اور خوارہوں گے۔ 

لغت:

الفاظ مفہوم
کَرن کریں
چنگا اچھا، پسندیدہ، لذیذ
وڈیائی بڑائی ، خود تعریفی
چوکھا زیادہ
دے میں
پڑھن پڑھتے ہیں
پھرن چکر لگاتے بمعنی ڈھنڈورا پیٹتے ہیں
سوائی زیادہ
نمانے بیچارے
دوہیں جہانیں دونوں جہاں میں
وتن پھرتے ہیں
سوئی وہی
کتاباں کتابیں
مُٹھے محروم رہے، لٹ گئے
چائی اٹھائے ہوئے
جنہاں جنہوں نے
جتھے جہاں
کھادھی کھائی
ویکھن دیکھیں
ویچ فروخت کرکے، بیچ کر
Spread the love