سوز کنوں تن سڑیا سارا، میں تے دکھاں ڈیرے لائے ھُو — Soz kanon tann sarriaa saaraa, main te dukhan dere laae Hoo

Rate this post
سوز کنوں تن سڑیا سارا، میں تے دُکھاں ڈیرے لائے ھُو
کوئل وانگ کو کیندی وَتاں، ناں ونجن دِن اَضائے ھُو
بول پَپِیہا رُت ساون آئی، مَتاں مولیٰ مینہ وَسائے ھُو
ثابت صدق تے قدم اَگوہاں بَاھُو ، ربّ سِکدیاں دوست ملائے ھُو

مفہوم:

عشق کی آگ میرے جسم کو جلا چکی ہے اور فراقِ  یار میں دل کے اندر غموں اور دکھوں کا گہرا گھاؤ ہے۔ دیدار کی پیاس بجھانے کے لئے میں ہر طرف فریاد اور چیخ و پکار کرتا پھر رہا ہوں ۔ مرشد کامل کی طرف سے تو معرفت کا بادل آچکا ہے لیکن میرے اعمال ہی کچھ ایسے ہیں کہ یہ برس نہیں رہا۔ شاید آہ وزاری اور ذکر و فکر سے اس ساون کا آغاز ہو جائے۔ جو طالبان مولی راہ فقر پر استقامت سے چلتے رہتے ہیں وہی وصال الہی کی منزل تک پہنچتے ہیں۔

الفاظ مفہوم
سوز فراق اور جدائی کی جلن
تن سریا جسم جل گیا
وانگ کی طرح
کوکیندی فریاد کرتی
وَتاں پھر رہی ہوں
ناں نہ
ونجن جائیں
اَضائے ضائع
مَتاں شاید ، خدا کرے
وَسائے برسائے
اَگوہاں اور آگے
سِکدیاں وصال کی کسک
دوست محبوب حقیقی ، حق تعالی
Spread the love