Rate this post
تدوں فقیر شتابی بندا، جد جان عشق وِچ ہارے ھُو
Tadoon Fakir shataabee bandaa, jad jaan ishq wich haare Hoo
تدوں فقیر شتابی بندا، جد جان عشق وِچ ہارے ھُو
عاشق شیشہ تے نفس مربیّ، جان جاناں توں وارے ھُو
خود نفسی چھڈ ہستی جھیڑے، لاہ سِروں سب بھارے ھُو
باھوؒ باجھ مویاں نہیں حاصل تھیندا، توڑے سَے سَے سانگ اُتارے ھُو
مفہوم:
فقیر تب ہی کامل ہوتا ہے جب عشق میں اپنی جان قربان کر دیتا ہے اور ’’لا‘‘ کی تلوار سے خواہشاتِ نفس کا خاتمہ کر دیتا ہے ۔اپنا گھر بار،ما ل و متاع اور اپنی ہستی تک نیلام کر دیتا ہے پھر اپنے آپ کو عشق کی آگ میں جلا کر فنا کر لیتا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ طالب کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں کہ خود پسندی اور فضولیات سے کنارہ کشی اختیار کر لے تاکہ یکسوئی کے ساتھ راہِ حق پر گامزن ہو سکے کیونکہ مرنے سے پہلے مرے بغیر وصالِ الٰہی حاصل نہیں ہوتا خواہ ظاہری طور پر کتنی ہی عبادات اور مجاہدہ کیا جائے۔
لغت:
الفاظ | مفہوم |
---|---|
تدوں | تب، اس وقت |
شتابی | جلدی، فوراً |
عاشق شیشہ | مومن رحمن کا آئینہ (حدیث) |
نفس مربیّ | نفسِ مطمئنہ‘ ہدایت دینے والا نفس |
جاناں | محبوب |
وارے | قربان کرے |
چھڈ | چھوڑ دے |
خود نفسی | خود پسندی |
جھیڑے | جھگڑے۔ فضول کام |
لاہ | اتار دے |
بھارے | بوجھ ،ذمہ داریاں |
باجھ مویاں | مرے بغیر، ان الفاظ میں حدیث پاک ’’مرنے سے پہلے مر جائو‘‘ کی طرف اشارہ ہے۔ |
تھیندا | ہوتا |
سَے سَے | سینکڑوں |
سانگ اُتارے | رنگ بدلے، نقل اتارے |