Rate this post
توڑے تنگ پُرانے ہووَن،گُجھے نہ رہندے تازی ھُو
Torey tang puraane hovan, gujjhe na raihnde taazee Hoo
توڑے تنگ پُرانے ہووَن،گُجھے نہ رہندے تازی ھُو
مار نقارہ دَل وچ وڑیا، کھیڈ گیا اِک بازیھُو
مار دلاں نوں جول دتونیں، جدوں تکے نین نیازی ھُو
اُنہاں نال کیہہ ہویا باھُوؒ، جنہاں یار نہ رکھیا راضی ھُو
مفہوم:
ظاہری اسباب کتنے ہی تنگ کیوں نہ ہوں اور حالات کتنے ہی تکلیف دہ اور کشیدہ کیوں نہ ہو جائیں، طالبانِ مولیٰ اصلی نسل کے گھوڑوں کے شہسواروں کی طرح پوشیدہ نہیں رہتے۔ یہ لوگ بڑے جانبازانہ انداز میں میدانِ عشق میں داخل ہوتے ہیں اور عشق کی بازی کھیل جاتے ہیں یعنی اپنی زندگی اور ہر چیز دائو پر لگا کر ’’گوہر‘‘ حاصل کر لیتے ہیں۔ ان کی شانِ محبوبیت یہ ہوتی ہے کہ جدھر نگاہ اٹھاتے ہیں ہلچل مچ جاتی ہے۔ آخری مصرعہ میں آپ رحمتہ اللہ علیہ اُن لوگوں کی حالت ِزار پر افسوس کرتے ہیں جو اپنے مرشد کو راضی نہیں رکھ سکتے اور مرشد کو ناراض کر کے خوار ہوتے ہیں اوروصالِ حق تعالیٰ سے محروم رہ جاتے ہیں۔
لغت:
الفاظ | مفہوم |
---|---|
توڑے | خواہ |
تنگ | گھوڑے کی زین باندھنے والا پٹہ |
ہووَن | ہو جائیں |
ُگجھے | پوشیدہ ،خفیہ |
تازی | اصیل عربی گھوڑے |
دَل | میدان |
وڑیا | داخل ہوا |
کھیڈ گیا | کھیل گیا، جیت گیا |
جول دتونیں | ہلا دیا، ہلا کے رکھ دیا |
تکے | د یکھے |
نین | آنکھیں |
نیازی | عاشقانہ |
اُنہاں نال | اُن کے ساتھ |
یار | مرشد ِکامل |