ونجن سر تے فرض ہے مینوں، قول قَالُوْا بَلٰی دا کر کے ھُوVanjan sir te farz hai mainu, qaul Qaalu Balaa da kar ke Hoo

Rate this post

192-و

     ونجن   سر تے فرض ہے مینوں، قول قَالُوْا بَلٰی دا کر کے ھوُ

Vanjan sir te farz hai mainu, qaul Qaalu Balaa da kar ke Hoo

 ونجن   سر تے فرض ہے مینوں،   قول قَالُوْا بَلٰی دا کر کے ھوُ

لوک جانے  متفکر ہوئیاں، وِچ وحدت دے وڑ کے ھوُ

شَوہ دیاں ماراں  شَوہ وَنج لیساں،  عشق دا تُلَّہ دَھر کے ھوُ

جیوندیاں شوہ کسے نہ پایا باھوؒ، جیں لدّھا  تیں مر کے ھوُ

مفہوم:

روزِ الست قَالُوْا بَلٰی کا جو اقرار کیا ہے اس پر ثابت قدم رہنا مجھ پر فرض ہے۔ اس لیے میں وحدت کے دریا میں داخل ہو کر اپنا ازلی عہد نبھا رہا ہوں اور مجھے اس حالت میں دیکھ کر لوگ فکرمند ہو رہے ہیں۔ میں نے دریائے وحدت میں تیرنے کے لیے عشق کو بنیاد اور اپنے من و تن کا حصہ بنالیا ہے اور مجھے یقین ہے عشق مجھے دریائے وحدت کی انتہا تک لے جائے گا ۔زندگی میں وصالِ حق تعالیٰ حاصل نہیں ہوتا، اگر کسی نے پایا بھی ہے تو اپنا سب کچھ لٹا کر، اپنے آپ کو فنا کر کے پایا ہے۔

لغت:

الفاظ مفہوم
ونجن جانا
سر تے سر پر
مینوں مجھے
قَالُوْا بَلٰی قَالُوْا بَلٰیکا عہد جو روزِ الست انسان نے اللہ پاک کے روبرو کیا تھا
لوک لوگ
جانے سمجھیں۔ جانیں
ہوئیاں ہوا ۔ ہوئے
وڑ کے داخل ہوکر
شَوہ محبوبِ حقیقی۔ اللہ تعالیٰ
ماراں انتہا، تھپیڑے
لیساں اتار دوں گا
تُلَّہ تیرنے کا آسرا۔ (دیکھیں بیت43)
دھرکے پکڑ کر۔ لے کر
جیوندیاں جیتے جی۔ زندگی میں
جیں جس نے
لدّھا پایا۔ حاصل کیا
تیں اس نے
Spread the love