والدین۔۔سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن

Click to rate this post!
[Total: 0 Average: 0]

والدین

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے والد کا نام عبدالحمیدؒ ولد عبدالکریمؒ ہے۔ عبدالحمیدؒ  8 فروری 1931 ء (21 رمضان المبارک 1349ھ) بروز اتوار بمقام مدھاں تحصیل نکودر ضلع جالندھر انڈیا میں پیدا ہوئے۔ آپؒ نے اس زمانہ میں مڈل تک تعلیم حاصل کی اور اپنے والد محترم کے ہمراہ کاشت کاری کا آغاز کیا اور ساتھ ہی ایک ہندو سے حساب داری (منشی،Accounts) کا کام سیکھا جو بعد میں عملی زندگی میں آپؒ کے بہت کام آیا۔ آپ مدظلہ الاقدس کے والد محترم عبدالحمیدؒ لڑکپن سے ہی تہجد گزار اور قائم اللیل تھے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس روایت فرما تے ہیں کہ انہوں نے زندگی میں والد محترم کو کبھی فرض نماز تو بہت دور کی بات، تہجد اور اشراق تک قضا کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ نصف شب کو بیدار ہو کر نوافل ادا فرماتے اور تہجد سے فجر تک تلاوتِ کلام پاک اور فجر سے اشراق تک ذکر ِ الٰہی فرماتے۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی والدہ محترمہ کنیز فاطمہ رحمتہ اللہ علیہا دختر چوہدری شرف دین 4 اگست 1934 (23 ربیع الاول 1353ھ) بروز ہفتہ جالندھر انڈیا میں پیدا ہوئیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہا کے والد محترم شرف دین جالندھر انڈیا میں سیکنڈری سکول ٹیچر تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہا قیام پاکستان کے وقت مڈل تک تعلیم مکمل کر چکی تھیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہا کے والد چوہدری شرف دین قیام پاکستان سے کچھ ماہ قبل ہندوستان میں ہی انتقال فرماگئے۔ ہجرت کے بعد آپ رحمتہ اللہ علیہا کا خاندان منٹگمری (موجودہ ساہیوال) میں آباد ہوا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہا کا نکاح 13 مارچ 1958 (21 شعبان 1377ھ) بروز جمعرات عبدالحمیدؒ سے ہوا۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی والدہ محترمہ عاشقہ رسولؐ ،محب اہل ِبیت، محب پیرانِ پیر غوث الاعظمؓ تھیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہا میلاد النبیؐ اور عاشورہ محرم بڑی محبت اور عقیدت سے منایا کرتی تھیں اور بڑے خلوص سے شہیدانِ کربلا اور حضرت بی بی فاطمہؒ کی یاد میں محافل منعقد فرمایا کرتی تھیں۔ ہر ماہ گیارھویں شریف کا ختم دلانا آپ رحمتہ اللہ علیہا کے معمولات میں شامل تھا۔ کام کے دوران آپ رحمتہ اللہ علیہا اونچی آواز میں بہت محبت و عقیدت کے ساتھ یانَبِیْ  سَلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامُ عَلَیْکَ   کا ورد زبان پر جاری رکھتیں۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی زندگی اور شخصیت پر آپ کی والدہ محترمہ کی شخصیت کے گہرے اثرات ہیں۔ بلکہ آپ مدظلہ الاقدس کی شکل و صورت اور اعضا کی بناوٹ بھی آپ کی والدہ محترمہ سے مشابہت رکھتی ہے۔

شرافت و نجابت کا پیکر، عشقِ مصطفیؐ اور عشقِ الٰہی سے سرشار یہ پاکیزہ جوڑا 1958 میں نکاح کے بعد بخشن خان تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر منتقل ہوگیا اور 1965 کی جنگ تک یہیں قیام پذیر رہے۔ یہاں قیام کے دوران اللہ تعالیٰ نے ان برگزیدہ ہستیوں کو آفتابِ فقر، سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس جیسے بلند مقامات کے حامل فرزند اور چھوٹے بیٹے نوید الرحمن (  19 نومبر 1961 ئ(10 جمادی الثانی 1381ھ) بروز اتوار پیداہوئے۔ 1992 سے لاپتہ ہیں۔) سے نوازا۔ 1965ء تک کا یہ دور آپ مدظلہ الاقدس کے والدین کا دنیاوی لحاظ سے خوشحال دور تھا لیکن 1965 ء کے بعد حالات نے اچانک پلٹا کھایا۔ آپ مدظلہ الاقدس کے والد صاحبؒ کی جائیداد پر تو رشتہ دار ناجائز قبضہ 1964ء میں ہی کر چکے تھے (جیسا کہ گذشتہ باب میں ذکر کیا جا چکا ہے) 1965ء میں کریانہ کی دکان بھی خسارے میں جانے کی وجہ سے بند ہو گئی۔ یہیں سے آپ مدظلہ الاقدس کی غربت، فقر و فاقہ، عسرت اور تنگدستی کی زندگی کا آغاز ہوا جس کے دوران آپ مدظلہ الاقدس اور آپ کے اہل ِ خانہ نے بہت سے مصائب کا سامنا کیا۔ عسرت و تنگی کے باعث آپ مدظلہ الاقدس کے والد محترم ہجرت کر کے بہاولنگر آگئے جہاں پہلے دکانداری کی اور پھر ایک آڑھت کی دکان پر حساب داری کا کام کیا۔ 

یہاں بھی حالات میں کچھ بہتری نہ آئی تو ہجرت کر کے لیہ آئے اور یہاں بھی یہی کام کیا۔ 1968 میں اپنے بہنوئی شاہ محمد مرحوم کے مشورہ پر اُن کے ایک دوست اور ان کے ساتھ مل کر غلہ منڈی چیچہ وطنی میں آڑھت اور اجناس کی خرید و فروخت کا کام شروع کیا۔ یہاں اُن کے ہاں  دختر نوشین اختر پیدا ہوئیں۔ 

معاشی حالات اب کچھ بہتر ہونا شروع ہوئے۔ آپ مدظلہ الاقدس کے والد محترم کی محنت سے کاروبار کافی بہتر ہو چکا تھا لیکن کچھ عرصہ بعد ہی حصہ داروں کے حسد اور رقابت کی وجہ سے آپ کے والد ِ محترم کاروبار سے الگ ہونے پر مجبور ہوگئے۔ شدید محنت سے جمایا ہوا کاروبار حاسدین کی بدخواہی کی وجہ سے چھوڑ کر 1971 ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران دیپال پور(دیپال پور ایک قدیم قلعہ تھا جو سلاطین ِ دہلی اور مغلیہ خاندان کے دور میں صوبہ رہا۔ 1983ء سے قبل اوکاڑہ کو تحصیل اور دیپال پور کو سب تحصیل کا درجہ حاصل تھا۔ تحصیل اوکاڑہ ضلع ساہیوال میں اور ضلع ساہیوال ملتان ڈویژن کا حصہ تھا۔ 1983ء میں اوکاڑہ کو ضلع کا درجہ اور دیپال پور کو تحصیل کا درجہ مل گیا اور ضلع اوکاڑہ کو لاہور ڈویژن میں شامل کر دیا گیا۔ اب ضلع اوکاڑہ ساہیوال  ڈویژن میں شامل ہے۔)   ضلع ساہیوال (اب ضلع اوکاڑہ) منتقل ہوگئے اور 4 جنوری 1990ء (6 جمادی الثانی 1410ھ) بروز جمعرات تک یہیں مقیم رہے۔ دیپال پور اور اوکاڑہ میں آپ مدظلہ الاقدس کے والد محترم نے مختلف اوقات میں مختلف جگہوں پر حساب داری کا کام کیا۔ آپ اپنے زمانہ میں بہی کھاتوں (Accounts) کے بڑے ماہر تھے۔ دیپال پور میں قیام کے دوران آپ مدظلہ الاقدس کے خاندان نے بہت تنگدستی، غربت اور عسرت کا زمانہ دیکھا۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے اس زمانہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے والدین اور خاندان کی عسرت و تنگی دور کرنے اور معاشی حالات سنبھالنے میں ان کا سہارا بننے کے لیے چھوٹی عمر میں ہی محنت و مشقت شروع کر دی۔ کبھی بکریاں چرائیں، کبھی ٹھیلے پر چیزیں فروخت کیں، کبھی کھیتوں میں کام کیا۔ یوں محنت مشقت اور ہر طرح کے حالات میں صبر و ہمت سے کام لینا آپ مدظلہ الاقدس کے خون اور فطرت میں شامل ہوگیا۔

زندگی کے آخری دس سال آپ مدظلہ الاقدس کی والدہ محترمہ نے بیماری کی حالت میں بسر کیے۔ جسم کے دائیں حصہ میں رعشہ کی بیماری ہوگئی تھی۔ 1990ء میں یہ خاندان ہجرت کر کے لاہور آگیا جہاں 6 جون 1990ء (12 ذیقعد 1410 ھ) بروز بدھ صبح 3 بجے لاہور میں آپ رحمتہ اللہ علیہا کا وصال ہوگیا۔ والد محترم کا شفیق سایہ آپ مدظلہ الاقدس کے سر پر 2004 ء تک سلامت رہا۔ 18 جون 2004 ء (29 ربیع الثانی 1425ھ) کو جمعہ کی شب ایک بجے والد محترم کا وصال ہوا۔ والد اور والدہ دونوں کریم بلاک اقبال ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں مدفون ہیں۔ اگر قبرستان کے شمال کی جانب سے کالج کے بالکل سامنے والے گیٹ سے قبرستان میں داخل ہوں تو دائیں طرف آپ مدظلہ الاقدس کے والدین، دختر، ساس اور سسر کی قبور ہیں۔