ولادت اور بچپن.. سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن

Click to rate this post!
[Total: 0 Average: 0]

ولادت اور بچپن.. سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن

ولادت باسعادت اور بچپن

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس 19 اگست 1959ء (14 صفر  1379ھ) بروز بدھ صبح چار بج کر تیس منٹ کی مبارک و پُرسعادت گھڑی بخشن خان تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر میں پیدا ہوئے۔ والد محترم نے نجیب الرحمن نام رکھا۔

آپ مدظلہ الاقدس کی مبارک ذات کی ولایت وقربِ خداوندی کی نشانیاں آپ کی پیدائش سے قبل ہی ظاہر ہونے لگی تھیں۔ آپ کی والدہ محترمہ روایت  فرماتی ہیں کہ جب وہ آپ کے لیے اُمید سے تھیں تو انہیں اس دوران وہ گرانی اور تکالیف محسوس نہیں ہوئیں جو بعد میں دوسرے بچوں کی دفعہ یا عام طور پر خواتین کو ماں بننے کے عمل کے دوران محسوس ہوتی ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہا کا کہنا ہے کہ جب تک یہ مبارک بچہ ان کے بطن میں رہا ان کا ہر وقت دِل چاہتا کہ درود پاک اور سیدّنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؓؓکی شان میں منقبتیں پڑھتی رہیں۔ 

آپؒ روایت فرماتی ہیں’’دوران حمل میں نے خواب دیکھا کہ چودھویں کا پورا چاند سر شام ہی طلوع ہو گیا ہے۔ اس کی روشنی اس قدر زیادہ ہے کہ آنکھیں چندھیا رہی ہیں۔ یہی چاند تھوڑی دیر بعد سورج بن گیا، یہ سورج عین میرے گھر کے اوپر سے طلوع ہوا ہے ۔ جب یہ سورج سفر کرتے کرتے آسمان کے درمیان پہنچا تو یک دم شق ہو گیا اور اس کا سارا نور دونوں عالم میں پھیل گیا ۔ جب میں نیند سے بیدار ہوئی تو مجھے یقین ہو گیا کہ یہ خواب اسی بابرکت بچے کے بارے میں ہے جو میرے بطن میں ہے۔‘‘ 

آپ رحمتہ اللہ علیہا مزید فرماتی ہیں ’’جب میں نے اپنے سعادت مند بیٹے کے پیدا ہونے کے بعد اسے پہلی بار دیکھا تو اس کی پیشانی پر نور کی لاٹ چمک رہی تھی اور اس کی آنکھوں میں عجیب سی گہرائی اور کشش تھی جو وقت کے ساتھ بڑھتی گئی۔میں سوچتی تھی ہر ماں کو اپنی ہی اولاد پیاری لگتی ہے لیکن پھر دِل میں خیال آتا کہ نہیں اس بچے میں کوئی خاص بات ہے جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔ اس کی نورانی کشش مجھے ایک پل کے لیے بھی اس سے دور نہ ہونے دیتی۔‘‘

بچپن

حسن و جمال سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی شخصیت کا خاصہ ہے۔ بچپن کی معصومیت اور پاکیزہ قلب کی نورانیت اس کو چار چاند لگا کر اور بڑھا دیتی تھی۔ نورِ حق چہرے اور پیشانی سے عیاں ہوتا تھا۔ جو دیکھتا بے اختیار ہو کر دیکھتا رہ جاتا اور گود میں لینا چاہتا۔ آپ کے والد محترم بچپن میں آپ کو اپنے ساتھ دکان پر لے جاتے تو تمام بازار آپ کو دیکھنے کے لیے اُمڈ پڑتا تھا اور ہر ایک کی کوشش ہوتی کہ وہ آپ کو گود میں اٹھا لے۔ جس دن آپ کے والد محترم آپ کو ساتھ لے کر نہ جاتے تو لوگ آپ کے بارے میں دریافت کرتے۔

آپ مدظلہ الاقدس کی والدہ محترمہ روایت فرماتی ہیں کہ شیر خواری میں رفع حاجت کی طلب ہونے پر آپ زور زور سے رونا شروع کر دیتے۔ والدہ محترمہ فرماتیں تھیں کہ میں سمجھ جاتی اور بستر یا جھولے سے اٹھا کر رفع حاجت یا پیشاب کرواتی۔ فرماتی تھیں کہ اگر میں کام میں مصروفیت کی بنا پر توجہ نہ دیتی تو آپ رفع حاجت یا پیشاب کرنے کے بعد وہاں سے پلٹ کر صاف جگہ پر ہو جاتے۔

آپ مدظلہ الاقدس کی والدہ محترمہ روایت فرمایا کرتی تھیں کہ ایک مجذوب فقیر کبھی کبھی ان کے گھر آیا کرتا تھا۔ اس کا آنا مہینوں بعد ہوتا تھا۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی پیدائش کے بعد ایک مرتبہ آیا تو والدہ محترمہ نے آپ مدظلہ الاقدس کو اُس مجذوب فقیر کو دکھایا اور کہا باباجی اس کے لیے دعا کریں۔ اس وقت وہ مجذوب فقیر زمین پر بیٹھا ہوا تھا۔ جیسے ہی اس کی نظر آپ مدظلہ الاقدس کی پیشانی پر پڑی تو جھٹکے سے اُٹھ کر کھڑا ہوگیا اور آپ کی پیشانی کو بوسہ دے کر آپ کی والدہ سے کہا ’’بہن اس کی پیشانی کو چھپا کر رکھا کرو، اگر شیاطین نے پڑھ لیا تو تم لوگ بہت تنگ ہوگے لیکن ہزار کوششوں کے باوجود وہ اس بچے کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اور یہ اپنی منزل پر پہنچ کر ہی رہے گا ۔لیکن تم نہ اس کی امیری دیکھو گی اور نہ فقیری۔‘‘ آپ مدظلہ الاقدس کے مرشد پاک سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی m بھی فرمایا کرتے تھے ’’ اللہ نے تیرے متھے تے بخت لکھ دتے نیں‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہاری پیشانی پر بخت (تقدیر ِسعید) رقم کر دی ہے۔ 

والدہ محترمہ یہ بھی روایت فرماتی ہیں کہ ایک بار انہیں خواب میںسیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی hکی زیارت ہوئی۔ غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانیhنے آپ مدظلہ الاقدس کے بارے میں فرمایا ’’یہ ہمارا ہے۔ یہ ہمارا روپ ہے۔ ہم اس کے بارے میں تم سے سوال کریں گے۔‘‘ اس خواب کے بعد آپ مدظلہ الاقدس کی والدہ محترمہ نے آپ کی حفاظت اور تربیت پر زیادہ توجہ دینا شروع کردی۔

کچھ عرصہ بعد وہی مجذوب فقیر ایک بار پھر آپ مدظلہ الاقدس کے گھر آیا تو آپ کی والدہ سے کہنے لگا ’’آپ کا یہ بیٹا بڑا سعید ہے۔ اللہ پاک نے ایک خاص تقدیر کو اس کی پیشانی پر رقم کر دیا ہے۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی h کی باطنی زیرنگرانی اس کی خاص طرز پر تربیت کی جائے گی اور اسے زندگی کے تمام مراحل سے گزارا جائے گا۔‘‘ ایک بار کہنے لگا ’’تیرا یہ بیٹا سردار ہے۔ جہاں اور جس جگہ رہے گا سرداری کرے گا اور اس سے دشمنی اور بغض رکھنے والا ذلت، گمراہی اور بدنامی کا شکار ہوگا اور پریشانی پائے گا۔‘‘

اس مجذوب فقیر کی تمام باتیں نہ صرف حرف بہ حرف درست ثابت ہوئیں بلکہ آپ مدظلہ الاقدس نے اس سے بھی اعلیٰ رتبہ پایا جو اس نے بتایا تھا۔ آپ مدظلہ الاقدس کی پیشانی پر رقم سعید تقدیر کی وجہ سے بہت سے شیطان فطرت حاسدین سے بھی آپ کا پالا پڑا جن سے حق بات پر ہمیشہ تکرار اور مخالفت رہی لیکن حق پر آپ مدظلہ الاقدس کی استقامت اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی آپ پر خاص الخاص مہربانی کے باعث آپ کا مخالف، خواہ ادنیٰ ہو یا اعلیٰ، جلد یا بدیر پریشانی اور ذلت کا شکار ہوا۔ آپ مدظلہ الاقدس کا بچپن بھی عام بچوں کی طرح نہ تھا ۔ آپ کی والدہ محترمہ روایت فرماتی ہیں کہ آپ کو زیادہ دیر گھر سے بلاوجہ باہر رہنا یا گلیوں میں پھرنا بالکل پسند نہ تھا ۔ آپ کا زیادہ وقت پڑھنے میں یا والدین کی خدمت میں صرف ہوتا۔ شروع سے ہی محنتی ، سنجیدہ اور صبر کرنے والی طبیعت پائی۔ کبھی عام بچوں کی طرح زیادہ فرمائشیں یا ضدیں نہ کرتے۔ صفائی پسند بھی بچپن سے ہی ہیں ۔غربت کے زمانہ میں بھی صاف ستھرے کپڑے پہننا پسند فرمایا کرتے تھے خواہ پرانے ہی ہوں ۔ والدین اور بہن بھائی سے اتنی محبت فرماتے کہ جب تک وہ کھانا نہ کھا لیتے آپ بھی نہ کھاتے لیکن محبت ان سے بھی نہ ملی۔

بچپن سے ہی آپ مدظلہ الاقدس کی طبیعت میں بے چینی تھی۔ دنیاوی مشاغل میں زیادہ خوشی محسوس نہ کرتے۔ یوں محسوس ہوتا جیسے کسی چیز کی تلاش ہے۔ اکثر سب سے الگ تھلگ ہوجاتے اور تنہائی اختیار فرما لیتے۔